الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
--. اگر کسی کو قرآن کی کوئی سورت یاد نہ ہو؟
حدیث نمبر: 858
وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي قَالَ: «‏‏‏‏ ُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» . قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِلَّهِ فَمَاذَا لِي؟ قَالَ: «قُلْ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي» . فَقَالَ هَكَذَا بِيَدَيْهِ وَقَبَضَهُمَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا هَذَا فَقَدَ مَلَأَ يَدَيْهِ مِنَ الْخَيْرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَانْتَهَتْ رِوَايَةُ النَّسَائِيِّ عِنْد قَوْله: «إِلَّا بِاللَّه»
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میں قرآن سے کچھ بھی یاد نہیں کر سکتا، لہذا مجھے آپ کچھ سکھا دیں جو میرے لیے کافی ہو، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو ((سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ)) اللہ پاک ہے، ہر قسم کی حمدو ستائش اسی کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اور گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے۔ اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو اللہ کے لیے مختص ہے، تو میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو: ((اللھم ارحمنی و عافنی و اھدنی و ارزقنی)) اے اللہ! مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطا فرما، مجھے ہدایت نصیب فرما اور مجھے رزق عطا فرما۔ پس اس شخص نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا اور انہیں بند کیا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاں تک اس آدمی کا تعلق ہے تو اس نے اپنے ہاتھ خیر سے بھر لیے۔ ابوداؤد۔ اور امام نسائی ؒ کی روایت: ((الا باللہ)) تک ہے۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 858]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (832) والنسائي (143/2 ح 925) [و صححه ابن خزيمة (544) و ابن حبان (475) والحاکم (241/1) علٰي شرط البخاري ووافقه الذهبي .] »

قال الشيخ زبير على زئي: حسن