الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
43. بَابُ إِذَا زَوَّجَ ابْنَتَهُ وَهْيَ كَارِهَةٌ فَنِكَاحُهُ مَرْدُودٌ:
43. باب: اگر کسی نے اپنی بیٹی کا نکاح (وہ کنواری ہو یا بیوہ) جبراً کر دیا تو یہ نکاح باطل ہو گا۔
حدیث نمبر: 5138
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ، عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ،" أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهْيَ ثَيِّبٌ، فَكَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ نِكَاحَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبدالرحمٰن اور مجمع نے جو دونوں یزید بن حارثہ کے بیٹے ہیں، ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا تھا، وہ ثیبہ تھیں، انہیں یہ نکاح منظور نہیں تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو فسخ کر دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5138]
حدیث نمبر: 5139
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ،أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَاهُ،" أَنَّ رَجُلًا يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ"، نَحْوَهُ.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید انصاری نے خبر دی، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید اور مجمع بن یزید نے بیان کیا کہ خذام نامی ایک صحابی نے اپنی لڑکی کا نکاح کر دیا تھا۔ پھر پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5139]