الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
--. امام بنانے کا اصل مقصد اس کی اقتدا ہے
حدیث نمبر: 1139
وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِما فصلوا قيَاما فَإِذا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبنَا وَلَك الْحَمد وَإِذا صلى قَائِما فصلوا قيَاما وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَوْلُهُ: «إِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا» هُوَ فِي مَرَضِهِ الْقَدِيمِ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِالْقُعُودِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ. وَاتَّفَقَ مُسْلِمٌ إِلَى أَجْمَعُونَ. وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ: «فَلَا تختلفوا عَلَيْهِ وَإِذا سجد فاسجدوا»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے، جس سے آپ کی دائیں جانب خراشیں آ گئیں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی، تو ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، جب وہ ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہے تو تم ((ربنا لک الحمد)) کہو، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔ حمیدی ؒ کہتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان، آپ کے مرض قدیم کے وقت کا ہے، پھر اس کے بعد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی تو صحابہ نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ نے انہیں بیٹھنے کا حکم نہیں فرمایا، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا آخری فعل بطور حجت لیا جاتا ہے، یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں، اور امام مسلم نے ((اجمعون)) تک اتفاق کیا ہے، اور ایک روایت میں اضافہ نقل کیا ہے: اس سے اختلاف نہ کرو، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 1139]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (689) و مسلم (77/ 411)
٭ الحميدي ھذا ھو عبد الله بن الزبير: شيخ البخاري و في القول بنسخ ھذا الحديث نظر لأن الجمع ممکن.»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه