الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
1. بَابُ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ}:
1. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے نبی! تم اور تمہاری امت کے لوگ جب عورتوں کو طلاق دینے لگیں تو ایسے وقت طلاق دو کہ ان کی عدت اسی وقت شروع ہو جائے اور عدت کا شمار کرتے رہو“۔
حدیث نمبر: Q5251
{أَحْصَيْنَاهُ} حَفِظْنَاهُ وَعَدَدْنَاهُ، وَطَلاَقُ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ، وَيُشْهِدُ شَاهِدَيْنِ.
‏‏‏‏ (پورے تین طہر یا تین حیض) اور سنت کے مطابق یہی ہے کہ حالت طہر میں عورت کو ایک طلاق دے اور اس طہر میں عورت سے ہمبستری نہ کی ہو اور اس پر دو گواہ مقرر کرے۔ لفظ «أحصيناه‏» کے معنی ہم نے اسے یاد کیا اور شمار کرتے رہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: Q5251]
حدیث نمبر: 5251
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے اپنی بیوی (آمنہ بنت غفار) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (حالت حیض میں) طلاق دے دی۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور پھر اپنے نکاح میں باقی رکھیں۔ جب ماہواری (حیض) بند ہو جائے، پھر ماہواری آئے اور پھر بند ہو، تب اگر چاہیں تو اپنی بیوی کو اپنی نکاح میں باقی رکھیں اور اگر چاہیں تو طلاق دے دیں (لیکن طلاق اس طہر میں) ان کے ساتھ ہمبستری سے پہلے ہونا چاہئے۔ یہی (طہر کی) وہ مدت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5251]