الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہنا فرشتوں کی قربت
حدیث نمبر: 2268
وَعَن حَنْظَلَة بن الرّبيع الأسيدي قَالَ: لَقِيَنِي أَبُو بكر فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ؟ قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ؟ قُلْتُ: نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كثيرا قَالَ أَبُو بكر: فو الله إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةٌ وَسَاعَةٌ» ثَلَاث مَرَّات. رَوَاهُ مُسلم
حنظلہ بن ربیع اُسیدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے ملے تو انہوں نے پوچھا: حنظلہ! کیسے ہو؟ میں نے عرض کیا: حنظلہ منافق ہو گیا، انہوں نے فرمایا: سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہوتے ہیں، وہ جہنم اور جنت (کی ترہیب و ترغیب) کے ذریعے ہمیں نصیحت کرتے رہتے ہیں، گویا ہم خود دیکھ رہے ہیں، اور جب ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے آ جاتے ہیں اور ازواج و اولاد اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! ہماری بھی یہی صورتحال ہے۔ میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ چلتے گئے حتیٰ کہ ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے، تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت ہوتے ہیں تو آپ جنت و دوزخ کے ذریعے ہمیں نصیحت فرماتے ہیں گویا ہم اسے خود آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، اور جب ہم آپ کے پاس سے آ جاتے ہیں، اور اپنے مال بچوں اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تمہاری جو کیفیت میرے پاس ہوتی ہے اور تم ذکر کی جس صورت میں ہوتے ہو، اگر تمہاری وہ کیفیت ہمیشہ رہے تو فرشتے تمہارے بستروں پر اور تمہارے راستوں میں تم سے مصافحہ کریں۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: لیکن حنظلہ! کسی وقت ایسے اور کسی وقت ایسے (ہوتا ہے)۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2268]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2750)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح