الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. گناہ ہو جانے پر فوری توبہ بخشش کا باعث
حدیث نمبر: 2333
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَبْدًا أَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ فَاغْفِرْهُ فَقَالَ رَبُّهُ أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْهُ فَقَالَ رَبُّهُ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنبا قالَ: رب أذنبت ذَنبا آخر فَاغْفِر لِي فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي فَلْيَفْعَلْ مَا شَاءَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ گناہ کرتا ہے تو کہتا ہے: رب جی! میں گناہ کر بیٹھا ہوں تو اسے بخش دے، تو اس کا رب فرماتا ہے: کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور اسکی وجہ سے مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے؟ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا، پھر جس قدر اللہ چاہتا ہے وہ شخص گناہ سے باز رہتا ہے، لیکن پھر گناہ کر لیتا ہے اور کہتا ہے، رب جی! میں گناہ کر بیٹھا ہوں اسے معاف فرما دے، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخش سکتا ہے اور اس پر مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے؟ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا، پھر جس قدر اللہ چاہتا ہے وہ باز رہتا ہے، لیکن پھر گناہ کر بیٹھتا ہے تو کہتا ہے، رب جی! میں ایک اور گناہ کر بیٹھا ہوں، مجھے معاف فرما دے، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ معاف کر سکتا ہے اور اس پر مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے؟ میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا، وہ جو چاہے سو کرے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۷۵۰۷) و مسلم [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2333]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7507) و مسلم (2758/29)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه