الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
32. بَابُ الْحَلْوَاءِ وَالْعَسَلِ:
32. باب: میٹھی چیز اور شہد کا بیان۔
حدیث نمبر: 5431
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے، ان سے ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز اور شہد پسند فرمایا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 5431]
حدیث نمبر: 5432
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كُنْتُ أَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِبَعِ بَطْنِي حِينَ لَا آكُلُ الْخَمِيرَ وَلَا أَلْبَسُ الْحَرِيرَ وَلَا يَخْدُمُنِي فُلَانٌ وَلَا فُلَانَةُ وَأُلْصِقُ بَطْنِي بِالْحَصْبَاءِ وَأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الْآيَةَ وَهِيَ مَعِي كَيْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي، وَخَيْرُ النَّاسِ لِلْمَسَاكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُكَّةَ لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ فَنَشْتَقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا".
ہم سے عبدالرحمٰن بن شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن ابی الفدیک نے خبر دی، انہیں ابن ابی ذئب نے، انہیں مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا کرتا تھا۔ اس وقت میں روٹی نہیں کھاتا تھا۔ نہ ریشم پہنتا تھا، نہ فلاں اور فلانی میری خدمت کرتے تھے (بھوک کی شدت کی وجہ سے بعض اوقات) میں اپنے پیٹ پر کنکریاں لگا لیتا اور کبھی میں کسی سے کوئی آیت پڑھنے کے لیے کہتا حالانکہ وہ مجھے یاد ہوتی۔ مقصد صرف یہ ہوتا کہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائے اور کھانا کھلا دے اور مسکینوں کے لیے سب سے بہترین شخص جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر ساتھ لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں ہوتا کھلا دیتے تھے۔ کبھی تو ایسا ہوتا کہ گھی کا ڈبہ نکال کر لاتے اور اس میں کچھ نہ ہوتا۔ ہم اسے پھاڑ کر اس میں جو کچھ لگا ہوتا چاٹ لیتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 5432]