الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
48. بَابُ مَنْ أَدْخَلَ الضِّيفَانَ عَشَرَةً عَشَرَةً:
48. باب: دس دس مہمانوں کو ایک ایک بار بلا کر کھانے پر بٹھانا۔
حدیث نمبر: Q5450
وَالْجُلُوسِ عَلَى الطَّعَامِ عَشَرَةً عَشَرَةً.
‏‏‏‏ . [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: Q5450]
حدیث نمبر: 5450
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ. ح وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ سِنَانٍ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّهُ عَمَدَتْ إِلَى مُدٍّ مِنْ شَعِيرٍ جَشَّتْهُ وَجَعَلَتْ مِنْهُ خَطِيفَةً وَعَصَرَتْ عُكَّةً عِنْدَهَا، ثُمَّ بَعَثَتْنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ فَدَعَوْتُهُ، قَالَ: وَمَنْ مَعِي، فَجِئْتُ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يَقُولُ وَمَنْ مَعِي، فَخَرَجَ إِلَيْهِ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ صَنَعَتْهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَدَخَلَ فَجِيءَ بِهِ، وَقَالَ: أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً، فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ: أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً، فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ: أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً، حَتَّى عَدَّ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ هَلْ نَقَصَ مِنْهَا شَيْءٌ".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے جعد ابوعثمان نے ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور (اس کی روایت حماد نے) ہشام سے بھی کی، ان سے محمد نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور سنان ابوربیعہ سے (بھی کی) اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ان کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک مد جَو لیا اور ان سے پیس کر اس کا «خطيفة» (آٹے کو دودھ میں ملا کر پکاتے ہیں) پکایا اور ان کے پاس جو گھی کا ڈبہ تھا اس میں اس پر سے گھی نچوڑا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (بلانے کے لیے) بھیجا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تو آپ اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے۔ میں نے آپ کو کھانا کھانے کے لیے بلایا۔ آپ نے دریافت فرمایا اور وہ لوگ بھی جو میرے ساتھ ہیں؟ چنانچہ میں واپس آیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو فرماتے ہیں کہ جو میرے ساتھ موجود ہیں وہ بھی چلیں گے۔ اس پر ابوطلحہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو ایک چیز ہے جو ام سلیم نے آپ کے لیے پکائی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کھانا آپ کے پاس لایا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دس آدمیوں کو میرے پاس اندر بلا لو۔ چنانچہ دس صحابہ داخل ہوئے اور کھانا پیٹ بھر کر کھایا پھر فرمایا دس آدمیوں کو میرے پاس اور بلا لو۔ یہ دس بھی اندر آئے اور پیٹ بھر کر کھایا پھر فرمایا اور دس آدمیوں کو بلا لو۔ اس طرح انہوں نے چالیس آدمیوں کا شمار کیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا پھر آپ کھڑے ہوئے تو میں دیکھنے لگا کہ کھانے میں سے کچھ بھی کم نہیں ہوا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 5450]