الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
--. کنکریاں مارنے کے اوقات
حدیث نمبر: 2676
وَعَنْهَا قَالَتْ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مِنًى فَمَكَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ كُلَّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ فَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دن کے پچھلے پہر جب آپ نے نماز ظہر ادا کی تو طواف افاضہ کیا، پھر آپ منیٰ واپس تشریف لے آئے، آپ نے ایام تشریق کی راتیں وہاں گزاریں، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ ہر جمرہ کو سات سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کھڑے ہوتے، لمبا قیام فرماتے اور تضرع و عاجزی کے ساتھ دعائیں کرتے، اور آپ تیسرے کو کنکریاں مارتے اور اس کے پاس کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2676]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو دا ود (1973)
وَعَنْهَا قَالَتْ»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن