الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
--. انگوروں کو سیاہ ہونے سے پہلے بیچنا
حدیث نمبر: 2862
وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ هَكَذَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ أَنَسٍ. وَالزِّيَادَة الَّتِي فِي المصابيح وَهُوَ قولُه: نهى عَن بيْعِ التَمْرِ حَتَّى تزهوَ إِنَّما ثبتَ فِي رِوَايَتِهِمَا: عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ (پک کر) سیاہ ہو جائیں اور دانوں (غلہ اناج وغیرہ) کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ (پک کر) سخت ہو جائیں۔ امام ترمذی اور ابوداؤد نے اسے اسی طرح روایت کیا ہے، ان دونوں کے ہاں (انس رضی اللہ عنہ) سے مروی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا: حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ اور یہ اضافہ جو مصابیح میں ہے وہ یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ البتہ ان دونوں کی ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں مذکورہ الفاظ موجود ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ سندہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2862]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1228) و أبو داود (3371) [و ابن ماجه: 2217]
٭ حميد الطويل مدلس و عنعن .و ذکره البغوي في مصابيح السنة (الزيادة الأولي 330/2 ح 2095) [و رواه البخاري (2195) ومسلم (1555/15) الرواية الثانية عن ابن عمر] و رواه البخاري (2247، 2248) و مسلم (1535/50)
تعديلات [2862] :
سنده صحيح، رواه الترمذي (1228) و أبو داود (3371) [و ابن ماجه: 2217]
٭ و ذکره البغوي في مصابيح السنة (الزيادة الأولي 330/2 ح 2095) [و رواه البخاري (2195) ومسلم (1555/15) الرواية الثانية عن ابن عمر] و رواه البخاري (2247، 2248) و مسلم (1535/50)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح