الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
--. مقروض کا قرض ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2909
وَعَن سَلمَة بن الْأَكْوَع قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِجِنَازَةٍ فَقَالُوا: صَلِّ عَلَيْهَا فَقَالَ: «هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟» قَالُوا: لَا فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى فَقَالَ: «هَل عَلَيْهِ دين؟» قَالُوا: نعم فَقَالَ: «فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» قَالُوا: ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ فَصَلَّى عَلَيْهَا ثمَّ أُتِي بالثالثة فَقَالَ: «هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟» قَالُوا: ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ قَالَ: «هَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «صلوا على صَاحبكُم» قَالَ أَبُو قَتَادَة: صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا، صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اس کی نماز جنازہ پڑھائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں۔ تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر آپ کے پاس ایک اور جنازہ لایا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ عرض کیا گیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس نے کوئی چیز ترکہ چھوڑی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: تین دینار، آپ نے اُس کی نمازِ جنازہ پڑھی، پھر تیسرا جنازہ لایا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ انہوں نے عرض کیا: تین دینار، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس نے کوئی ترکہ چھوڑا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، فرمایا: اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور اس کا قرض میرے ذمہ رہا (میں ادا کروں گا) تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2909]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2289)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح