الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
--. کسی کو کوئی چیز دیکر واپس لینے والے کی ایک بری مثال
حدیث نمبر: 3021
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَصَححهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عطیہ دے کر واپس لے، مگر والد جو اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے، اور اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر واپس لے کتے کی طرح ہے جو کھاتا رہتا ہے، حتی کہ شکم سیر ہو جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے، پھر اسے کھانے لگتا ہے۔ ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 3021]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3539) و الترمذي (2132) والنسائي (265/6 ح 3720) و ابن ماجه (2277)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح