الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا
كتاب الفرائض والوصايا
--. وارث کے لیے وصیت نہیں
حدیث نمبر: 3073
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ: «إِنِ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ التِّرْمِذِيُّ: «الْوَلَدُ لِلْفَرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ»
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے ہوئے سنا: اللہ نے ہر حق دار کو اس کا حق دے دیا، وارث کے لیے وصیت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ابوداؤد، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے یہ اضافہ نقل کیا: بچہ بیوی کے مالک کا ہے جبکہ زانی کے لیے پتھر (یعنی رجم) ہے، اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3073]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2870) و ابن ماجه (2713) و الترمذي (2120 وقال: حسن)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح