الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
--. اجازت کے مسئلے میں عورت کا حق فائق ہے
حدیث نمبر: 3127
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تَسْتَأْذِنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ وَإِذْنُهَا سُكُوتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے۔ جبکہ کنواری سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت طلب کی جائے گی، اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ ایک روایت میں ہے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے جبکہ کنواری سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے، جبکہ کنواری کے متعلق اس کا والد اس سے اجازت طلب کرے گا اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3127]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1421/66)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح