الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
--. قاتل و مقتول جہنم میں
حدیث نمبر: 3538
وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى أَخِيهِ السِّلَاحَ فَهُمَا فِي جُرُفِ جَهَنَّمَ فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ دَخَلَاهَا جَمِيعًا» . وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ: قَالَ: «إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بسيفهما فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ» قُلْتُ: هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ»
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان ملیں اور ان میں سے ایک اپنے بھائی پر اسلحہ تان لے تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں، جب ان میں سے کوئی اپنے مقابل کو قتل کر دیتا ہے تو وہ دونوں اکٹھے جہنم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اور ان سے ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواریں سونت کر سامنے آ جاتے ہیں تو قاتل اور مقتول جہنمی ہیں۔ میں نے عرض کیا: قاتل تو ہے لیکن مقتول کس وجہ سے؟ (کہ وہ مظلوم ہونے کے باوجود جہنمی ہے) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیونکہ وہ اپنے ساتھی (مد مقابل) کو قتل کرنے پر حریص تھا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3538]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6875 الرواية الثانية) و مسلم (2888/16، الرواية الأولٰي، 2888/14، الرواية الثانية)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه