الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
--. حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو امیر بنانے پر کچھ نصیحتیں
حدیث نمبر: 3737
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَهُ إِلَى الْيَمين قَالَ: «كَيْفَ تَقْضِي إِذَا عَرَضَ لَكَ قَضَاءٌ؟» قَالَ: أَقْضِي بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟» قَالَ: فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ؟» قَالَ: أَجْتَهِدُ رَأْيِي وَلَا آلُو قَالَ: فَضَرَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَدْرِهِ وَقَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ لِمَا يَرْضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب انہیں یمن بھیجا تو فرمایا: جب کوئی مقدمہ تمہارے سامنے پیش آئے گا تو تم کیسے فیصلہ کرو گے؟ انہوں نے عرض کیا: میں اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم اللہ کی کتاب میں نہ پاؤ؟ عرض کیا: پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کے مطابق، فرمایا: اگر تم رسول اللہ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی سنت میں نہ پاؤ؟ عرض کیا: میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، اور کوئی کسر نہیں اٹھا رکھوں گا، وہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ازراہِ مسرت) میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے رسول اللہ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے قاصد کو اس چیز کی توفیق عطا فرمائی جسے اللہ کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پسند فرماتے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3737]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1337 وقال: وليس إسناده عندي بمتصل) و أبو داود (3593) و الدارمي (60/1 ح 170)
٭ فيه ناس من أصحاب معاذ: مجاھيل کلھم و لوکان فيھم ثقة لسماه الحارث: المجھول، و له شاھد موضوع و الحديث ضعفه البخاري و الدارقطني و الترمذي وغيرهم و أخطأ من صححه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف