الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
54. بَابُ لاَ عَدْوَى:
54. باب: امراض میں چھوت لگنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5772
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَحَمْزَةُ، أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، إِنَّمَا الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ اور حمزہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگ جانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، بدشگونی کی کوئی اصل نہیں۔ (اگر ممکن ہوتی تو) نحوست تین چیزوں میں ہوتی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5772]
حدیث نمبر: 5773
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا عَدْوَى".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت کی کوئی حقیقت نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5773]
حدیث نمبر: 5774
قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُورِدُوا الْمُمْرِضَ عَلَى الْمُصِحِّ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مریض اونٹوں والا اپنے اونٹ تندرست اونٹوں والے کے اونٹ میں نہ چھوڑے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5774]
حدیث نمبر: 5775
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا عَدْوَى"، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ الْإِبِلَ تَكُونُ فِي الرِّمَالِ أَمْثَالَ الظِّبَاءِ، فَيَأْتِيهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَتَجْرَبُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ".
اور زہری سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سنان بن ابی سنان الدؤلی نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت کوئی چیز نہیں ہے۔ اس پر ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر پوچھا آپ نے دیکھا ہو گا کہ ایک اونٹ ریگستان میں ہرن جیسا صاف رہتا ہے لیکن جب وہی ایک خارش والے اونٹ کے پاس آ جاتا ہے تو اسے بھی خارش ہو جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5775]
حدیث نمبر: 5776
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ"، قَالُوا: وَمَا الْفَأْلُ، قَالَ:" كَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگنا کوئی چیز نہیں ہے اور بدشگونی نہیں ہے البتہ نیک فال مجھے پسند ہے۔ صحابی نے عرض کیا نیک فال کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھی بات منہ سے نکالنا یا کسی سے سن لینا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5776]