الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. چھینک کے غلط جواب پر ناراضگی
حدیث نمبر: 4744
عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ إِلَى جَنْبِ ابْن عمَرَ فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَأَنَا أَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ وَلَيْسَ هَكَذَا. عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَ َّمَ أَنْ نَقُولَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں چھینک ماری تو کہا: اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام ہو، (یہ سن کر) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی کہتا ہوں: ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام ہو۔ مگر اس طرح کہنا ثابت نہیں ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سکھایا تھا کہ ہم کہیں: ہر حال پر اللہ کا شکر ہے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4744]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2738)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن