الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. اخلاقِ نبوی
حدیث نمبر: 4830
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا الْمُجَاهِرُونَ وَإِنَّ مِنَ الْمَجَانَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ عَمَلًا بِاللَّيْلِ ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ. فَيَقُولَ: يَا فُلَانُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَذكر فِي حَدِيث أبي هُرَيْرَة: «من كَانَ يُؤمن بِاللَّه» فِي «بَاب الضِّيَافَة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری ساری امت کے گناہ قابل معافی ہیں، مگر وہ لوگ جو اعلانیہ گناہ کرتے ہیں، اور اعلانیہ گناہ کرنا یہ ہے کہ آدمی رات کے وقت کوئی (گناہ کا) عمل کرے، پھر صبح ہونے پر کہتا پھرے: اے فلاں! میں نے رات کو اس طرح اس طرح کیا تھا، حالانکہ اللہ نے اس کی پردہ پوشی کی ہوئی تھی، اور اس نے رات اس طرح بسر کی کہ اس کے رب نے اسے چھپا رکھا تھا اور جب صبح کرتا ہے تو اپنے اوپر سے اللہ کے پردے کو اٹھا دیتا ہے۔ متفق علیہ۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو۔ باب الضیافۃ میں ذکر کی گئی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4830]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6069) و مسلم (2990/52)
حديث أبي ھريرة رضي الله عنه: من کان يؤمن بالله تقدم (4243)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه