الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
87. بَابُ الْمُسْتَوْشِمَةِ:
87. باب: گدوانے والی عورت کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5946
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ، فَقَامَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ مَنْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْوَشْمِ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَنَا سَمِعْتُ، قَالَ: مَا سَمِعْتَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَشِمْنَ وَلَا تَسْتَوْشِمْنَ".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنے کا کام کرتی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے (اور اس وقت موجود صحابہ سے) کہا میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کسی نے کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گودنے کے متعلق سنا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: امیرالمؤمنین! میں نے سنا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ گودنے کا کام نہ کرو اور نہ گدواؤ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5946]
حدیث نمبر: 5947
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ نے خبر دی، کہا مجھ کو خبر دی نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت بھیجی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5947]
حدیث نمبر: 5948
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ، مَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ گودنے والیوں پر اور گدوانے والیوں پر، بال اکھاڑنے والیوں پر اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کرنے والیوں پر جو اللہ کی پیدائش میں تبدیلی کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے لعنت بھیجی ہے پھر میں بھی کیوں نہ ان پر لعنت بھیجوں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے اور وہ کتاب اللہ میں بھی موجود ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5948]