الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر اور عائشہ رضی ا للہ عنہما کی محبت
حدیث نمبر: 4891
وَعَن النعمانِ بن بشيرٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا فَلَمَّا دَخَلَ تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا وَقَالَ: لَا أَرَاكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يحجزه وَأَبُو بَكْرٍ مُغْضَبًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ: «كَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُكِ مِنَ الرَّجُلِ؟» . قَالَتْ: فَمَكَثَ أَبُو بَكْرٍ أَيَّامًا ثُمَّ اسْتَأْذَنَ فَوَجَدَهُمَا قَدِ اصْطَلَحَا فَقَالَ لَهُمَا: أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ فَعَلْنَا قَدْ فَعَلْنَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آنے کی اجازت طلب کی اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی آواز بلند ہوتے ہوئے سنی، جب وہ اندر تشریف لے آئے، تو انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ کو پکڑا تا کہ انہیں طمانچہ ماریں، اور انہوں نے فرمایا: میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز پر آواز بلند کرتے ہوئے نہ دیکھوں۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو روکنے لگے اور وہ غصے کی حالت میں باہر تشریف لے گئے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر نکل گئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے کیسے دیکھا کہ میں نے تمہیں اس آدمی (یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ) سے بچایا۔ راوی بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ چند دنوں کے بعد پھر تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو ان دونوں (رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور عائشہ رضی اللہ عنہ) کو صلح کی حالت میں پایا اور انہوں نے ان دونوں سے کہا: تم مجھے اپنی صلح میں داخل کرو جیسے تم نے اپنی لڑائی میں مجھے داخل کیا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم کر چکے، ہم کر چکے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4891]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4999)
٭ أبو إسحاق مدلس و عنعن و سقط ذکره من السنن الکبري للنسائي (8495)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف