الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
7. بَابُ صِلَةِ الْوَالِدِ الْمُشْرِكِ:
7. باب: والد کافر یا مشرک ہو تب بھی اس کے ساتھ نیک سلوک کرنا۔
حدیث نمبر: 5978
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ ابْنَةَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آصِلُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا لا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ سورة الممتحنة آية 8.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی، انہیں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ میری والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میرے پاس آئیں، وہ اسلام سے منکر تھیں۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين‏» یعنی اللہ پاک تم کو ان لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے ہمارے دین کے متعلق کوئی لڑائی جھگڑا نہیں کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5978]