الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
--. روز قیامت اعمال کلام کریں گے
حدیث نمبر: 5224
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَجِيء الْأَعْمَال فتجيء الصَّلَاة قتقول: يارب أَنَا الصَّلَاةُ. فَيَقُولُ: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ. فَتَجِيءُ الصَّدَقَة فَتَقول: يارب أَنَا الصَّدَقَةُ. فَيَقُولُ: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ ثُمَّ يَجِيء الصّيام فَيَقُول: يارب أَنَا الصِّيَامُ. فَيَقُولُ: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ. ثُمَّ تَجِيءُ الْأَعْمَالُ عَلَى ذَلِكَ. يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ. ثُمَّ يَجِيءُ الْإِسْلَامُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَنْتَ السَّلَامُ وَأَنَا الْإِسْلَامُ. فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ بِكَ الْيَوْمَ آخُذُ وَبِكَ أُعْطِي. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ: (وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَة من الحاسرين)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اعمال (اللہ کے حضور سفارش کرنے کے لیے) آئیں گے، نماز آئے گی، اور عرض کرے گی، رب جی! میں نماز ہوں، وہ فرمائے گا: تو خیر پر ہے، صدقہ آئے گا، وہ عرض کرے گا، رب جی! میں صدقہ ہوں، وہ فرمائے گا: تو خیر پر ہے، پھر روزہ آئے گا، وہ عرض کرے گا: رب جی! میں روزہ ہوں، وہ فرمائے گا: تو خیر پر ہے، پھر اسی طرح اعمال آتے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا جائے گا: تو خیر پر ہے، پھر اسلام آئے گا، وہ عرض کرے گا: رب جی! تو سلام ہے اور میں اسلام ہوں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو خیر پر ہے، آج میں تیری وجہ سے مؤاخذہ کروں گا اور تیری وجہ سے عطا کروں گا، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا: جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5224]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (362/2 ح 8727)
٭ عباد بن راشد صدوق لکنه وھم في قوله: ’’الحسن ثنا أبو ھريرة‘‘ و الصواب أن الحسن لم يسمع من أبي ھريرة رضي الله عنه .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف