ہم سے محمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ برید بن ابی بردہ نے کہا کہ مجھے میرے دادا ابوبردہ نے خبر دی، ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے لیے اس طرح ہے جیسے عمارت کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تھامے رہتا ہے (گرنے نہیں دیتا) پھر آپ نے اپنی انگلیوں کو قینچی کی طرح کر لیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6026]
اور ایسا ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک صاحب نے آ کر سوال کیا یا کوئی ضرورت پوری کرانی چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم خاموش کیوں بیٹھے رہتے ہو بلکہ اس کی سفارش کرو تاکہ تمہیں بھی اجر ملے اور اللہ جو چاہے گا اپنے نبی کی زبان پر جاری کرے گا (تم اپنا ثواب کیوں کھوؤ)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6027]