الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
38. بَابُ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا:
38. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گو اور بدزبان نہ تھے، «فاحش» بکنے والا اور «متفحش» لوگوں کو ہنسانے کے لیے بد زبانی کرنے والا بےحیائی کی باتیں کرنے والا۔
حدیث نمبر: 6029
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حِينَ قَدِمَ مَعَ مُعَاوِيَةَ إِلَى الْكُوفَةِ، فَذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَخْيَرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ خُلُقًا".
ہم سے حفص بن عمر بن حارث ابوعمرو حوش نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، انہوں نے ابووائل شقیق بن سلمہ سے سنا، انہوں نے مسروق سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق بن سلمہ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عبداللہ بن عمرو بن عاص کوفہ تشریف لائے تو ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بدگو نہ تھے اور نہ آپ بدزبان تھے اور انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6029]
حدیث نمبر: 6030
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ يَهُودَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: عَلَيْكُمْ وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، قَالَ:" مَهْلًا يَا عَائِشَةُ عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ وَإِيَّاكِ وَالْعُنْفَ وَالْفُحْشَ" قَالَتْ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا! قَالَ:" أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ، رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَلَا يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، انہیں ایوب سختیانی نے، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئے اور کہا «السام عليكم‏.‏» (تم پر موت آئے) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا «عليكم،‏‏‏‏ ولعنكم الله،‏‏‏‏ وغضب الله عليكم‏.‏» کہ تم پر بھی موت آئے اور اللہ کی تم پر لعنت ہو اور اس کا غضب تم پر نازل ہو۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (ٹھہرو) عائشہ! تمہیں نرم خوئی اختیار کرنے چاہیے سختی اور بد زبانی سے بچنا چاہیئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ان کی بات نہیں سنی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے انہیں میرا جواب نہیں سنا، میں نے ان کی بات انہیں پر لوٹا دی اور ان کے حق میں میری بددعا قبول ہو جائے گی۔ لیکن میرے حق میں ان کی بددعا قبول ہی نہ ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6030]
حدیث نمبر: 6031
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو يَحْيَى هُوَ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبابا وَلَا فَحَّاشًا وَلَا لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لِأَحَدِنَا عِنْدَ الْمَعْتِبَةِ: مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی انہوں نے کہا ہم کو ابویحییٰ فلیح بن سلیمان نے خبر دی، انہیں ہلال بن اسامہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ گالی دیتے تھے نہ بدگو تھے نہ بدخو تھے اور نہ لعنت ملامت کرتے تھے۔ اگر ہم میں سے کسی پر ناراض ہوتے اتنا فرماتے اسے کیا ہو گیا ہے، اس کی پیشانی میں خاک لگے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6031]
حدیث نمبر: 6032
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَآهُ قَالَ:" بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ وَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ"، فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا انْطَلَقَ الرَّجُلُ، قَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حِينَ رَأَيْتَ الرَّجُلَ قُلْتَ لَهُ: كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ تَطَلَّقْتَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ:" مَتَى عَهِدْتِنِي فَحَّاشًا، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ شَرِّهِ".
ہم سے عمرو بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سواء نے بیان کیا، کہا ہم سے روح ابن قاسم نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ برا ہے فلاں قبیلہ کا بھائی۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کہ برا ہے فلاں قبیلہ کا بیٹا۔ پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ بیٹھا تو آپ اس کے ساتھ بہت خوش خلقی کے ساتھ پیش آئے۔ وہ شخص جب چلا گیا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب آپ نے اسے دیکھا تھا تو اس کے متعلق یہ کلمات فرمائے تھے، جب آپ اس سے ملے تو بہت ہی خندہ پیشانی سے ملے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! تم نے مجھے بدگو کب پایا۔ اللہ کے یہاں قیامت کے دن وہ لوگ بدترین ہوں گے جن کے شر کے ڈر سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ دیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6032]