الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. فتنوں کا سامنا کس طرح کیا جائے
حدیث نمبر: 5397
وَعَن أبي ذَر قَالَ: كُنْتُ رَدِيفًا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا علىحمار فَلَمَّا جَاوَزْنَا بُيُوتَ الْمَدِينَةِ قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أ بَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ جُوعٌ تَقُومُ عَنْ فِرَاشِكَ وَلَا تَبْلُغُ مَسْجِدَكَ حَتَّى يُجْهِدَكَ الْجُوعُ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَعَفَّفْ يَا أَبَا ذَرٍّ» . قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ مَوْتٌ يَبْلُغُ الْبَيْتَ الْعَبْدُ حَتَّى إِنَّهُ يُبَاعُ الْقَبْرُ بِالْعَبْدِ؟» . قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَصْبِرُ يَا أَبَا ذَرٍّ» . قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ قَتْلٌ تَغْمُرُ الدِّمَاءُ أَحْجَارَ الزَّيْتِ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَأْتِي مَنْ أَنْتَ مِنْهُ» . قَالَ: قُلْتُ: وَأَلْبَسُ السِّلَاحَ؟ قَالَ: «شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذًا» . قُلْتُ: فَكَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ نَاحِيَةَ ثَوْبِكَ عَلَى وَجْهِكَ لِيَبُوءَ بإِثمك وإِثمه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا، جب ہم مدینہ کے گھروں سے آگے نکل گئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں بھوک ہو گی، تم اپنے بستر سے اٹھو گے اور اپنی نماز کی جگہ تک نہیں پہنچ سکو گے حتیٰ کہ بھوک تمہیں مشقت میں مبتلا کر دے گی۔ وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! سوال کرنے سے بچنا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں موت عام ہو گی حتیٰ کہ قبر کی جگہ غلام کی قیمت کو پہنچ جائے گی؟ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! تم صبر کرنا۔ فرمایا: ابوذر! تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں قتل عام ہو گا خون احجارزیت (مدینہ میں ایک محلے یا جگہ کا نام ہے) تک پھیل جائے گا؟ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان کے پاس چلے جانا جن کے ساتھ تیرا (دینی یا خونی) تعلق ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، میں مسلح ہو جاؤں گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب تو آپ ان کے ساتھ شریک ہو جاؤ گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تلوار کی تیزی تم پر غالب آ جائے گی تو پھر تم اپنے کپڑے کا کنارہ اپنے چہرے پر ڈال لینا تا کہ وہ (قاتل) تیرے اور اپنے گناہ کے ساتھ لوٹے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5397]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (4261)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن