الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. قیامت کی دس نشانیاں
حدیث نمبر: 5464
عَن حذيفةَ بن أسيد الْغِفَارِيّ قَالَ: اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ. فَقَالَ: «مَا تَذْكُرُونَ؟» . قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ. قَالَ: إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْا قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزُولَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ. وَفِي رِوَايَةٍ: «نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ» . وَفِي رِوَايَةٍ فِي الْعَاشِرَةِ «وَرِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْر» . رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھوئیں، دجال، جانور کے نکلنے، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، عیسیٰ بن مریم ؑ کے تشریف لانے، یاجوج ماجوج کے نکلنے، تین بار زمین کے دھنسنے: ایک بار مشرق میں ایک بار مغرب میں اور ایک بار جزیرہ عرب میں دھنسنے کا ذکر فرمایا اور ان (دس) میں سے آخری نشانی کا ذکر فرمایا کہ آگ یمن کی طرف سے نکلے گی وہ لوگوں کو ان کے حشر کے میدان کی طرف ہانک کر لے جائے گی۔ اور ایک روایت میں ہے: عدن کے آخری کنارے سے آگ ظاہر ہو گی، وہ لوگوں کو حشر کے میدان کی طرف ہانکے گی۔ اور دوسری روایت میں دسویں نشانی کے متعلق ہے: وہ ہوا ہو گی جو لوگوں کو سمندر میں پھینک دے گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5464]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (39/ 2901، 40 / 2901)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (39/ 2901، 40 / 2901)