الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. دجال کی تباہ کاریاں
حدیث نمبر: 5475
وَعَن النوَّاس بن سمْعَان قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِيَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ» . وَفِي رِوَايَةٍ «فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ بِفَوَاتِحِ سُورَةِ الْكَهْفِ فَإِنَّهَا جوارُكم من فتنته إِنَّه خَارج خلة بِي الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ. قَالَ: «لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدَرَه» . قُلْنَا: يَا رسولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًى وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْله فَيَنْصَرِف عَنْهُم فيصبحون مملحين لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا: أَخْرِجِي كُنُوزَكِ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ بْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْد المنارة الْبَيْضَاء شرقيّ دمشق بَين مهروذتين وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأسه قطر وَإِذا رَفعه تحدرمنه مثل جُمان كَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يحل لكافرٍ يَجِدَ مِنْ رِيحِ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَاب لُدٍّ فيقتُلُه ثمَّ يَأْتِي عِيسَى إِلى قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى: أَنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِيَ إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ (وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ) فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا ويمر آخِرهم وَيَقُول: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ «. وَفِي رِوَايَةٍ» تَطْرَحُهُمْ بِالنَّهْبَلِ وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخْذَ مِنَ النَّاسِ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مؤمنٍ وكلِّ مسلمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ رَوَاهُ مُسْلِمٌ إِلَّا الرِّوَايَةَ الثَّانِيَةَ وَهِيَ قَوْلُهُ: تَطْرَحُهُمْ بِالنَّهْبَلِ إِلَى قَوْلِهِ: سبع سِنِين. رَوَاهَا التِّرْمِذِيّ
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: اگر وہ میری موجودگی میں نکل آیا تو پھر میں تمہاری طرف سے اس سے جھگڑا کروں گا، اور اگر وہ اس وقت نکلے جب کہ میں تم میں نہ ہوں تو پھر ہر شخص اپنی خاطر اس سے جھگڑا کرے گا، اور اللہ ہر ایک مسلمان پر محافظ و معاون ہے، بے شک وہ (دجال) جوان ہو گا، اس کے بال گھونگریالے ہوں گے، اس کی آنکھ اٹھی ہوئی ہو گی گویا میں اسے عبدالعزی بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں، تم میں سے جو شخص اسے پا لے تو وہ اس پر سورۂ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے، کیونکہ وہ تمہارے لیے اس کے فتنے سے امان ہیں، وہ شام اور عراق کے درمیان ایک راہ پر نکلنے والا ہے، وہ دائیں بائیں فساد مچائے گا، اللہ کے بندو! ثابت رہنا۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ زمین میں کتنی مدت ٹھہرے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چالیس دن، ایک دن سال کی طرح، ایک (دوسرا) دن مہینے کی طرح، اور ایک (تیسرا) دن جمعہ (سات دن) کی طرح ہو گا، جبکہ اس کے باقی ایام تمہارے ایام کی طرح ہوں گے۔ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا وہ دن جو سال کی طرح ہو گا تو کیا اس میں ایک دن کی نماز پڑھنا ہمارے لیے کافی ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم اس کے لیے اس کا اندازہ کر لینا۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی زمین پر رفتار کیا ہو گی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بارش کی طرح جس کے پیچھے ہوا آتی ہے، وہ لوگوں کے پاس آئے گا، انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے، وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا تو وہ اناج اگائے گی، ان کے چرنے والے جانور شام کو واپس آئیں گے تو ان کی کوہانیں پہلے سے زیادہ لمبی، ان کے تھن دودھ سے بھرے ہوں گے اور ان کی کوکھیں باہر نکلی ہوں گی، پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا، وہ انہیں دعوت دے گا، وہ اس کی بات قبول نہیں کریں گے، وہ ان کے پاس سے چلا جائے گا تو وہ قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے: ان کے ہاتھ اموال سے خالی ہو جائیں گے، اور وہ ایک ویرانے سے گزرے گا تو اسے کہے گا، اپنے خزانے نکالو، تو اس (ویرانے) کے خزانے اس (دجال) کے پیچھے اس طرح چلیں گے جس طرح شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پیچھے چلتی ہیں، پھر وہ بھرپور جوان آدمی کو بلائے گا، اور تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا، جس طرح ہدف پر نشانہ بازی کی جاتی ہے، پھر وہ اس کو بلائے گا تو وہ اس کی طرف متوجہ ہو گا اور چمکتے چہرے کے ساتھ مسکراتا ہوا اپنی اسی پہلی حالت پر ہو جائے گا۔ اچانک اللہ مسیح بن مریم کو مبعوث فرمائے گا تو وہ زعفران رنگ کے جوڑے میں دمشق کے مشرق میں منارہ بیضاء پر نزول فرمائیں گے، وہ دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے، اور جب وہ اسے اٹھائیں گے تو اس سے موتی کے دانے ٹپکیں گے، اور جو کافر ان کے سانس کی ہوا پائے گا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، اور ان کا سانس حد نگاہ تک پہنچے گا، وہ (عیسیٰ ؑ) اسے تلاش کریں گے حتیٰ کہ وہ اسے باب لد پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے، پھر عیسیٰ ؑ کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنہیں اللہ نے اس سے بچا لیا ہو گا، چنانچہ وہ ان کے چہرے صاف کریں گے اور وہ ان کے جنت میں درجات کے متعلق انہیں بتائیں گے، وہ اسی اثنا میں ہوں گے جب اللہ تعالیٰ عیسیٰ ؑ کی طرف وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے ظاہر کیے ہیں، ان سے قتال کی کسی میں طاقت نہیں، آپ میرے بندوں کو طور کی طرف لے جائیں۔ چنانچہ اللہ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا، وہ ہر بلند جگہ سے دوڑے آئیں گے ان کے پہلے لوگ بحیرۂ طبریہ پر گزریں گے تو تو اس کا سارا پانی پی جائیں گے، جب ان کا آخری آدمی وہاں سے گزرے گا تو وہ کہے گا: یہاں کسی وقت پانی ہوتا تھا! پھر وہ چلتے جائیں گے حتیٰ کہ وہ جبل خمر یعنی جبل بیت المقدس تک پہنچیں گے تو وہ کہیں گے: ہم زمین والوں کو تو قتل کر چکے آؤ! اب ہم آسمان والوں کو قتل کریں، وہ آسمان کی طرف تیر چلائیں گے، تو اللہ ان کے تیروں کو خون آلودہ حالت میں ان پر لوٹا دے گا، اللہ کے نبی اور اس کے ساتھی روک لیے جائیں گے حتی کہ اس روز بیل کا سر ان کے ہاں سو دینار سے بہتر ہو گا، اللہ کے نبی عیسیٰ ؑ اور ان کے ساتھی (اللہ کی طرف) رغبت کریں گے۔ تو اللہ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا کر دے گا تو وہ ایک جان کی موت کی طرح سب ہلاک ہو جائیں گے، پھر اللہ کے نبی عیسیٰ ؑ اور ان کے ساتھی (پہاڑ سے) نیچے اتریں گے، وہ زمین پر بالشت برابر جگہ نہیں پائیں گے مگر وہ ان کی چربی اور بدبو سے بھرپور ہو گی، پھر اللہ کے نبی ؑ اور ان کے ساتھی اللہ کے حضور دعا کریں گے تو وہ بختی اونٹ کی کوہانوں کی طرح پرندے ان پر بھیجے گا تو وہ انہیں اٹھا کر جہاں اللہ چاہے گا، پھینک آئیں گے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: وہ انہیں نہبل کے مقام پر پھینک آئیں گے، مسلمان ان کی کمانوں، ان کے تیروں اور ان کے ترکشوں کو سات سال جلاتے رہیں گے، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے کہ وہ ہر گھر پر برسے گی (خواہ وہ پتھر سے بنایا گیا ہو یا کوئی خیمہ ہو)، وہ (بارش) زمین کو دھو ڈالے گی، حتیٰ کہ اسے شیشے کی طرح کر دے گی، پھر زمین سے کہا جائے گا، اپنے ثمرات اگاؤ! اور اپنی برکات لوٹا دو!، اس دن پوری جماعت فقط ایک انار سے سیر ہو جائے گی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کریں گے، اور دودھ میں برکت ڈال دی جائے گی، حتی کہ اونٹنی کا دودھ لوگوں کی ایک جماعت کے لیے کافی ہو گا، گائے کا دودھ لوگوں کے قبیلے کے لیے کافی ہو گا، بکری کا دودھ چھوٹے قبیلے کے لیے کافی ہو گا، وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اللہ پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور وہ ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی، اور شریر لوگ باقی رہ جائیں گے، وہ اس وقت گدھوں کی طرح علانیہ زنا کریں گے، اور ایسے لوگوں پر قیامت قائم ہو گی۔ مسلم۔ البتہ دوسری روایت: وہ ان کا یہ کہنا: وہ ان کو نہبل میں پھینک دے گی۔ سے لے کر سات سال تک۔ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ رواہ مسلم و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5475]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (111، 110/ 2937) و الترمذي (2240 وقال: غريب حسن صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (111، 110/ 2937)