الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خواب
حدیث نمبر: 5483
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ قد رجَّلَها فَهِيَ تقطر مَاء متكأ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيح بن مَرْيَمَ قَالَ: ثُمَّ إِذَا أَنَا بَرْجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ فِي الدَّجَّالِ: «رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ» وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا» فِي «بَابِ الْمَلَاحِمِ» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاس فِي «بَاب قصَّة ابْن الصياد» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج کی رات میں نے اپنے آپ کو (خواب میں) کعبہ کے پاس دیکھا، میں نے وہاں گندمی رنگ کے ایک آدمی کو دیکھا کہ میں نے گندمی رنگ میں اس سے زیادہ خوبصورت شخص کوئی نہیں دیکھا، اس کے سر کے بال کانوں کی لو تک تھے، میں نے کانوں کی لو تک اس سے زیادہ خوبصورت بال نہیں دیکھے، اس شخص نے ان میں کنگھی بھی کی ہوئی تھی، اور سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، وہ دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، میں نے پوچھا، یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا: یہ مسیح بن مریم ؑ ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر میں نے بہت ہی گھونگریالے بالوں والے شخص کو دیکھا، اس کی دائیں آنکھ کانی تھی، گویا اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح ہے، اور وہ ابن قطن کے ساتھ رہنے والے لوگوں کے جنہیں میں نے دیکھا تھا زیادہ مشابہ ہے، وہ بھی دو آدمیوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، میں نے دریافت کیا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا یہ مسیح دجال ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دجال کے متعلق فرمایا: وہ سرخ رنگ کا آدمی ہے، اس کے بال گھونگریالے ہیں، دائیں آنکھ سے کانا ہے، اور وہ سب سے زیادہ ابن قطن سے مشابہت رکھتا ہے۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے۔ باب الملاحم میں بیان ہو چکی ہے اور ہم عنقریب ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ باب قصۃ ابن الصیاد میں ذکر کریں گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5483]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3440 و الرواية الثانية: 2441) و مسلم (274، 273 / 169 و الرواية الثانية: 277/ 171)
حديث ابن عمر: قام رسول الله ﷺ في الناس يأتي (5494)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه