الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
93. بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الْعَنَزَةِ:
93. باب: عنزہ (لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو) کی طرف نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 499
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ:" خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ، فَأُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ يَمُرُّونَ مِنْ وَرَائِهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے سنا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وضو کا پانی پیش کیا گیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ پھر ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور عصر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور عورتیں اور گدھے پر سوار لوگ اس کے پیچھے سے گزر رہے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 499]
حدیث نمبر: 500
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَاذَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَغُلَامٌ وَمَعَنَا عُكَّازَةٌ أَوْ عَصًا أَوْ عَنَزَةٌ وَمَعَنَا إِدَاوَةٌ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ نَاوَلْنَاهُ الْإِدَاوَةَ".
ہم سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شاذان بن عامر نے شعبہ بن حجاج کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک اور لڑکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے جاتے۔ ہمارے ساتھ عکازہ (ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو) یا چھڑی یا عنزہ ہوتا۔ اور ہمارے ساتھ ایک چھاگل بھی ہوتا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہو جاتے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ چھاگل دے دیتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 500]