الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
87. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْغَضَبِ وَالْجَزَعِ عِنْدَ الضَّيْفِ:
87. باب: مہمان کے سامنے غصہ اور رنج کا ظاہر کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 6140
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ تَضَيَّفَ رَهْطًا، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: دُونَكَ أَضْيَافَكَ فَإِنِّي مُنْطَلِقٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَافْرُغْ مِنْ قِرَاهُمْ قَبْلَ أَنْ أَجِيءَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَاهُمْ بِمَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: اطْعَمُوا، فَقَالُوا: أَيْنَ رَبُّ مَنْزِلِنَا؟ قَالَ: اطْعَمُوا، قَالُوا: مَا نَحْنُ بِآكِلِينَ حَتَّى يَجِيءَ رَبُّ مَنْزِلِنَا، قَالَ: اقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ فَإِنَّهُ إِنْ جَاءَ وَلَمْ تَطْعَمُوا لَنَلْقَيَنَّ مِنْهُ فَأَبَوْا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَجِدُ عَلَيَّ، فَلَمَّا جَاءَ تَنَحَّيْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا صَنَعْتُمْ؟ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَسَكَتُّ، ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَسَكَتُّ، فَقَالَ: يَا غُنْثَرُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِنْ كُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِي لَمَّا جِئْتَ فَخَرَجْتُ، فَقُلْتُ: سَلْ أَضْيَافَكَ، فَقَالُوا: صَدَقَ أَتَانَا بِهِ قَالَ: فَإِنَّمَا انْتَظَرْتُمُونِي، وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، فَقَالَ الْآخَرُونَ: وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: لَمْ أَرَ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ، وَيْلَكُمْ مَا أَنْتُمْ لِمَ لَا تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاكُمْ، هَاتِ طَعَامَكَ فَجَاءَهُ فَوَضَعَ يَدَهُ، فَقَالَ: بِاسْمِ اللَّهِ الْأُولَى لِلشَّيْطَانِ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید الجریری نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کی میزبانی کی اور عبدالرحمٰن سے کہا کہ مہمانوں کا پوری طرح خیال رکھنا کیونکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا، میرے آنے سے پہلے انہیں کھانا کھلا دینا۔ چنانچہ عبدالرحمٰن کھانا مہمانوں کے پاس لائے اور کہا کہ کھانا کھائیے۔ انہوں نے پوچھا کہ ہمارے گھر کے مالک کہاں ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ آپ لوگ کھانا کھا لیں۔ مہمانوں نے کہا کہ جب تک ہمارے میزبان نہ آ جائیں ہم کھانا نہیں کھائیں گے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ہماری درخواست قبول کر لیجئے کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے تک اگر آپ لوگ کھانے سے فارغ نہیں ہو گئے تو ہمیں ان کی خفگی کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے اس پر بھی انکار کیا۔ میں جانتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ پر ناراض ہوں گے۔ اس لیے جب وہ آئے میں ان سے بچنے لگا۔ انہوں نے پوچھا: تم لوگوں نے کیا کیا؟ گھر والوں نے انہیں بتایا تو انہوں نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو پکارا! میں خاموش رہا۔ پھر انہوں نے پکارا! عبدالرحمٰن! میں اس مرتبہ بھی خاموش رہا۔ پھر انہوں نے کہا ارے پاجی میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ اگر تو میری آواز سن رہا ہے تو باہر آ جا، میں باہر نکلا اور عرض کیا کہ آپ اپنے مہمانوں سے پوچھ لیں۔ مہمانوں نے بھی کہا عبدالرحمٰن سچ کہہ رہا ہے۔ وہ کھانا ہمارے پاس لائے تھے۔ آخر والد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگوں نے میرا انتظار کیا، اللہ کی قسم! میں آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا۔ مہمانوں نے بھی قسم کھا لی اللہ کی قسم جب تک آپ نہ کھائیں ہم بھی نہ کھائیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا بھائی میں نے ایسی خراب بات کبھی نہیں دیکھی۔ مہمانو! تم لوگ ہماری میزبانی سے کیوں انکار کرتے ہو۔ خیر عبدالرحمٰن کھانا لا، وہ کھانا لائے تو آپ نے اس پر اپنا ہاتھ رکھ کر کہا، اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، پہلی حالت (کھانا نہ کھانے کی قسم) شیطان کی طرف سے تھی۔ چنانچہ انہوں نے کھانا کھایا اور ان کے ساتھ مہمانوں نے بھی کھایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6140]