الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
--. کوہ صفا پر اولین دعوت
حدیث نمبر: 5846
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ [وَأَنْذِرْ عشيرتك الْأَقْرَبين] خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَجَعَلَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بني عدي» لبطون قُرَيْش حَتَّى اجْتَمعُوا فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَخْرُجَ أَرْسَلَ رَسُولًا لِيَنْظُرَ مَا هُوَ فَجَاءَ أَبُو لَهَبٍ وَقُرَيْشٌ فَقَالَ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خيَلاً تخرجُ منْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ-وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ-أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟ قَالُوا: نَعَمْ مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا. قَالَ: «فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٌ شديدٍ» . قَالَ أَبُو لهبٍ: تبّاً لكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا؟ فَنَزَلَتْ: [تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ] مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب یہ آیت: اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈرائیں۔ نازل ہوئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اور صفا پر چڑھ کر آواز دینے لگے: بنو فہر! بنو عدی! آپ نے قریش کے قبیلوں کو آواز دی، حتی کہ وہ سب جمع ہو گئے، اگر کوئی آدمی خود نہیں آ سکتا تھا تو اس نے اپنا نمائندہ بھیج دیا تھا تا کہ وہ دیکھے کہ کیا معاملہ ہے، چنانچہ ابو لہب اور قریشی بھی آ گئے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے بتاؤ، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر آنے والا ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: اس وادی کے پیچھے ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے والا ہے، کیا تم مجھے سچا سمجھو گے؟ انہوں نے کہا: ہاں، کیونکہ ہم نے آپ کو سچا ہی پایا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں سخت عذاب سے، جو تمہارے سامنے آ رہا ہے، تمہیں ڈراتا ہوں۔ ابولہب بول اٹھا، (نعوذ باللہ) تم ہلاک ہو جاؤ، تم نے اس لیے ہمیں جمع کیا تھا؟ اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی: ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5846]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4971) و الرواية الأولي (4770) و مسلم (208/355)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه