الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
--. سست رفتار انٹنی کی تیز رفتاری کا واقعہ
حدیث نمبر: 5914
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنا على نَاضِح لنا قَدْ أَعْيَا فَلَا يَكَادُ يَسِيرُ فَتَلَاحَقَ بِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لي مَا لبعيرك قلت: قدعيي فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فزجره ودعا لَهُ فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيِ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يسير فَقَالَ لي كَيفَ ترى بعيرك قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ قَالَ أَفَتَبِيعُنِيهِ بِوُقِيَّةٍ. فَبِعْتُهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى الْمَدِينَةِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ عَلَيْهِ بِالْبَعِيرِ فَأَعْطَانِي ثمنَهُ وردَّهُ عَليّ. مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک تھا، میں پانی لانے والے ایک اونٹ پر سوار تھا، وہ تھک چکا تھا اور وہ چلنے کے قابل نہیں رہا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: تیرے اونٹ کو کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا، وہ تھک چکا ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیچھے گئے اور اسے ڈانٹا اور اس کے لیے دعا فرمائی، پھر وہ دوسرے اونٹوں کے آگے آگے چلتا رہا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تمہارے اونٹ کا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کیا: بہتر ہے، آپ کی برکت کا اس پر اثر ہو گیا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے چالیس درہم کے بعوض بیچو گے؟ میں نے اس شرط پر اسے بیچ دیا کہ مدینہ تک میں اسی پر سفر کروں گا، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ پہنچے تو اگلے روز میں اونٹ لے کر حاضر خدمت ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس کی قیمت عطا فرما دی وہ اونٹ بھی مجھے واپس دے دیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5914]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2967) ومسلم (110/ 715)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه