الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
--. سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ آخری مکالمہ
حدیث نمبر: 5969
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ [إِذَا جَاءَ نصر الله وَالْفَتْح] دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ قَالَ: «نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي» فَبَكَتْ قَالَ: «لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لَاحِقٌ بِي» فَضَحِكَتْ فَرَآهَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ: يَا فَاطِمَةُ رَأَيْنَاكِ بَكَيْتِ ثُمَّ ضَحِكْتِ. قَالَتْ: إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيْهِ نَفْسُهُ فَبَكَيْتُ فَقَالَ لِي: لَا تبْكي فإِنك أوَّلُ أَهلِي لاحقٌ بِي فضحكتُ. وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَاءَ نصرُ الله وَالْفَتْح وَجَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً وَالْإِيمَانُ يمانٍ وَالْحكمَة يَمَانِية» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب سورۂ نصر نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا: مجھے میری وفات کی اطلاع دی گئی ہے۔ وہ رونے لگیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مت روئیں، کیونکہ میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے آپ مجھے ملیں گی۔ اس پر وہ ہنس دیں۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے انہیں دیکھ لیا تو انہوں نے کہا: فاطمہ! ہم نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا پھر آپ کو ہنستے ہوئے دیکھا، (کیا معاملہ تھا؟) انہوں نے فرمایا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بتایا کہ مجھے میری وفات کی اطلاع دی گئی ہے تو اس پر میں رونے لگی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: آپ مت روئیں، کیونکہ میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے آپ مجھے ملیں گی۔ تو اس پر میں ہنس دی۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ کی نصرت اور فتح آ گئی۔ اور اہل یمن آئے، وہ نرم دل ہیں، اور ایمان یمنی ہے اور حکمت یمنی ہے۔ سندہ حسن، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5969]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده حسن، رواه الدارمي (1/ 37 ح 80)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن