الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
--. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر اعتراض کرنے والے کو جواب دینا
حدیث نمبر: 6080
عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ يُرِيدُ حَجَّ الْبَيْتِ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ؟ قَالُوا: هَؤُلَاءِ قُرَيْشٌ. قَالَ فَمَنِ الشَّيْخُ فِيهِمْ؟ قَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ. قَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ فَحَدِّثْنِي: هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ وَلَمْ يَشْهَدْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ؟ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: تَعَالَ أُبَيِّنْ لَك أما فِراره يَوْم أُحد فأشهدُ أَن اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ رُقَيَّةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ» . وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَان وَكَانَت بَيْعةُ الرضْوَان بعدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى: «هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ» فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ وَقَالَ: «هَذِه لعُثْمَان» . فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: اذْهَبْ بِهَا الْآنَ مَعَكَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عثمان بن عبداللہ بن موہب ؒ بیان کرتے ہیں، اہل مصر سے ایک آدمی حج کے ارادے سے آیا تو اس نے کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھ کر کہا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا: یہ قریشی ہیں، اس نے کہا: ان میں الشیخ (معتبر عالم) کون ہے؟ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، اس آدمی نے کہا: ابن عمر! میں تم سے کسی چیز کے متعلق سوال کرتا ہوں، مجھے بتائیں، کیا آپ جانتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ غزوۂ احد میں فرار ہو گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ غزوۂ بدر میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا: کیا آپ جانتے ہیں کہ بیعت رضوان کے موقع پر بھی وہ موجود نہیں تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا: اللہ اکبر: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آؤ میں تمہیں واضح کرتا ہوں، رہا ان کا غزوۂ احد سے فرار ہونا تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے انہیں معاف فرما دیا ہے، رہا ان کا بدر سے غائب ہونا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہ ان کی اہلیہ تھیں اور وہ بیمار تھیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: آپ کے لیے غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے مجاہد کے برابر اجر و ثواب ہے اور اس کے برابر آپ کے لیے مال غنیمت میں سے حصہ بھی ہے۔ رہا ان کا بیعت رضوان کے وقت موجود نہ ہونا، تو اگر مکہ میں عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو آپ اسے بھیجتے، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بھیجا، اور بیعت رضوان عثمان رضی اللہ عنہ کے مکہ چلے جانے کے بعد ہوئی تھی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کے متعلق فرمایا: یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔ اور اسے اپنے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: یہ عثمان کے لیے ہے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب یہ (جوابات) اپنے ساتھ لے جانا (اور انہیں یاد رکھنا)۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6080]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3698)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح