الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
102. بَابُ اسْتِقْبَالِ الرَّجُلِ صَاحِبَهُ أَوْ غَيْرَهُ فِي صَلاَتِهِ وَهُوَ يُصَلِّي:
102. باب: نماز پڑھتے وقت ایک نمازی کا دوسرے شخص کی طرف رخ کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: Q511
وَكَرِهَ عُثْمَانُ أَنْ يُسْتَقْبَلَ الرَّجُلُ وَهُوَ يُصَلِّي، وَإِنَّمَا هَذَا إِذَا اشْتَغَلَ بِهِ فَأَمَّا إِذَا لَمْ يَشْتَغِلْ، فَقَدْ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: مَا بَالَيْتُ، إِنَّ الرَّجُلَ لَا يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ.
‏‏‏‏ اور عثمان رضی اللہ عنہ نے ناپسند فرمایا کہ نمازی کے سامنے منہ کر کے بیٹھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ کراہیت جب ہے کہ نمازی کا دل ادھر لگ جائے۔ اگر دل نہ لگے تو زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اس کی پروا نہیں۔ اس لیے کہ مرد کی نماز کو مرد نہیں توڑتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: Q511]
حدیث نمبر: 511
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ، فَقَالُوا: يَقْطَعُهَا الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ، قَالَتْ: قَدْ جَعَلْتُمُونَا كِلَابًا، لَقَدْ" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنِّي لَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ عَلَى السَّرِيرِ، فَتَكُونُ لِي الْحَاجَةُ فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْتَقْبِلَهُ فَأَنْسَلُّ انْسِلَالًا"، وَعَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ.
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا سلیمان اعمش کے واسطہ سے، انہوں نے مسلم بن صبیح سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ان کے سامنے ذکر ہوا کہ نماز کو کیا چیزیں توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کہا کہ کتا، گدھا اور عورت (بھی) نماز کو توڑ دیتی ہے۔ (جب سامنے آ جائے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم نے ہمیں کتوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں جانتی ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ کے درمیان (سامنے) چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی۔ مجھے ضرورت پیش آتی تھی اور یہ بھی اچھا نہیں معلوم ہوتا تھا کہ خود کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دوں۔ اس لیے میں آہستہ سے نکل آتی تھی۔ اعمش نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 511]