الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
69. بَابُ الْمَوْعِظَةِ سَاعَةً بَعْدَ سَاعَةٍ:
69. باب: ٹھہر ٹھہر کر فاصلے سے وعظ نصیحت کرنا۔
حدیث نمبر: 6411
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثني شقيق، قال: كنا ننتظر عبد الله إذ جاء يزيد بن معاوية، فقلنا: ألا تجلس؟ قال: لا، ولكن أدخل فاخرج إليكم صاحبكم، وإلا جئت أنا فجلست، فخرج عبد الله، وهو آخذ بيده، فقام علينا، فقال: أما إني أخبر بمكانكم، ولكنه" يمنعني من الخروج إليكم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهية السامة علينا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کر رہے تھے کہ یزید بن معاویہ آئے۔ ہم نے کہا، تشریف رکھئے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، میں اندر جاؤں گا اور تمہارے ساتھ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو باہر لاؤں گا۔ اگر وہ نہ آئے تو میں ہی تنہا آ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ بیٹھوں گا۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور وہ یزید بن معاویہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے پھر ہمارے سامنے کھڑے ہوئے کہنے لگے میں جان گیا تھا کہ تم یہاں موجود ہو۔ پس میں جو نکلا تو اس وجہ سے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ مقررہ دنوں میں ہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے، (فاصلہ دے کر) آپ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ/حدیث: 6411]