الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
43. بَابُ نَفْخِ الصُّورِ:
43. باب: صور پھونکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: Q6517
قَالَ مُجَاهِدٌ: الصُّورُ كَهَيْئَةِ الْبُوقِ زَجْرَةٌ صَيْحَةٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: النَّاقُورِ: الصُّورِ، الرَّاجِفَةُ: النَّفْخَةُ الْأُولَى، والرَّادِفَةُ: النَّفْخَةُ الثَّانِيَةُ.
مجاہد نے کہا کہ «صور‏.‏» ایک سینگ کی طرح ہے۔ اور (سورۃ یٰسین میں جو ہے «فانما هی زجرة واحدة») تو «زجرة» کے معنی چیخ کے ہیں (دوسری بار) پھونکنا اور «صيحة» پہلی بار پھونکنا۔ اور ابن عباس نے کہا «ناقور» (جو سورۃ المائدہ میں ہے) «صور‏.‏» کو کہتے ہیں (وصلہ الطبری و ابن ابی حاتم) «الراجفة‏» (جو سورۃ والنازعات میں ہے) پہلی بار صور کا پھونکنا، «الرادفة‏» (جو اسی سورت میں ہے) دوسری بار کا پھونکنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: Q6517]
حدیث نمبر: 6517
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، أنهما حدثاه أن أبا هريرة، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، قَالَ: فَغَضِبَ الْمُسْلِمُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ فِي أَوَّلِ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ مُوسَى فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ".
مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور عبدالرحمٰن الاعرج نے بیان کیا، ان دونوں نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دو آدمیوں نے آپس میں گالی گلوچ کی۔ جن میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا یہودی تھا۔ مسلمان نے کہا کہ اس پروردگار کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہان پر برگزیدہ کیا۔ یہودی نے کہا کہ اس پروردگار کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہان پر برگزیدہ کیا۔ راوی نے بیان کیا کہ مسلمان یہودی کی بات سن کر خفا ہو گیا اور اس کے منہ پر ایک طمانچہ رسید کیا۔ وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا اور مسلمان کا سارا واقعہ بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو موسیٰ علیہ السلام پر مجھ کو فضیلت مت دو کیونکہ قیامت کے دن ایسا ہو گا کہ صور پھونکتے ہی تمام لوگ بیہوش ہو جائیں گے اور میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جسے ہوش آئے گا۔ میں کیا دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش الٰہی کا کونہ تھامے ہوئے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کی موسیٰ علیہ السلام بھی ان لوگوں میں ہوں گے جو بیہوش ہوئے تھے اور پھر مجھ سے پہلے ہی ہوش میں آ گئے تھے یا ان میں سے ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس سے مستثنیٰ کر دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6517]
حدیث نمبر: 6518
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَصْعَقُ النَّاسُ حِينَ يَصْعَقُونَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ قَامَ، فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ، فَمَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ"، رَوَاهُ أَبُو سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے ہوشی کے وقت تمام لوگ بیہوش ہو جائیں گے اور سب سے پہلے اٹھنے والا میں ہوں گا۔ اس وقت موسیٰ علیہ السلام عرش الٰہی کا کونہ تھامے ہوں گے۔ اب میں نہیں جانتا کہ وہ بیہوش بھی ہوں گے یا نہیں۔ اس حدیث کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6518]