47. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”کیا یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ لوگ پھر ایک عظیم دن کے لیے اٹھائے جائیں گے۔ اس دن جب تمام لوگ رب العالمین کے حضور میں کھڑے ہوں گے“۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «وتقطعت بهم الأسباب» کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے رشتے ناطے جو یہاں ایک دوسرے سے تھے وہ ختم ہو جائیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: Q6531]
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «يوم يقوم الناس لرب العالمين» کی تفسیر میں فرمایا کہ تم میں سے ہر کوئی سارے جہانوں کے پروردگار کے آگے کھڑا ہو گا اس حال میں کہ اس کا پسینہ کانوں کی لو تک پہنچا ہوا ہو گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6531]
مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن لوگ پسینے میں شرابور ہو جائیں گے اور حالت یہ ہو جائے گی کہ تم میں سے ہر کسی کا پسینہ زمین پر ستر ہاتھ تک پھیل جائے گا اور منہ تک پہنچ کر کانوں کو چھونے لگے گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6532]