الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
22. بَابُ فَضْلِ الْعِشَاءِ:
22. باب: نماز عشاء (کے لیے انتظار کرنے) کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 566
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ:" أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعِشَاءِ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الْإِسْلَامُ، فَلَمْ يَخْرُجْ، حَتَّى قَالَ عُمَرُ: نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ، فَقَالَ لِأَهْلِ الْمَسْجِدِ: مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ غَيْرَكُمْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز دیر سے پڑھی۔ یہ اسلام کے پھیلنے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک باہر تشریف نہیں لائے جب تک عمر رضی اللہ عنہ نے یہ نہ فرمایا کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہارے علاوہ دنیا میں کوئی بھی انسان اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 566]
حدیث نمبر: 567
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ، فَأَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ:" أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ، أَوْ قَالَ مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ"، لَا يَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ جو کشتی میں میرے ساتھ (حبشہ سے) آئے تھے بقیع بطحان میں قیام کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف رکھتے تھے۔ ہم میں سے کوئی نہ کوئی عشاء کی نماز میں روزانہ باری مقرر کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ اتفاق سے میں اور میرے ایک ساتھی ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام میں مشغول تھے۔ (کسی ملی معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ گفتگو فرما رہے تھے) جس کی وجہ سے نماز میں دیر ہو گئی اور تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی۔ نماز پوری کر چکے تو حاضرین سے فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ پر وقار کے ساتھ بیٹھے رہو اور ایک خوشخبری سنو۔ تمہارے سوا دنیا میں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں جو اس وقت نماز پڑھتا ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ تمہارے سوا اس وقت کسی (امت) نے بھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ یہ یقین نہیں کہ آپ نے ان دو جملوں میں سے کون سا جملہ کہا تھا۔ پھر راوی نے کہا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ پس ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر بہت ہی خوش ہو کر لوٹے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 567]