الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
2. بَابُ حُكْمِ الْمُرْتَدِّ وَالْمُرْتَدَّةِ:
2. باب: مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم۔
حدیث نمبر: Q6922
، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَالزُّهْرِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ: تُقْتَلُ الْمُرْتَدَّةُ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَاللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ {86} أُولَئِكَ جَزَاؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ {87} خَالِدِينَ فِيهَا لا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلا هُمْ يُنْظَرُونَ {88} إِلا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ {89} إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ {90} سورة آل عمران آية 86-90، وَقَالَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا فَرِيقًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ سورة آل عمران آية 100، وَقَالَ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلا سورة النساء آية 137، وَقَالَ مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ سورة المائدة آية 54، وَقَالَ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ {106} ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ {107} أُولَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ {108} لا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرونَ {109} سورة النحل آية 106-109 إِلَى لَغَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النحل آية 110 وَلا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ. فِيهَا خَالِدُونَ سورة البقرة آية 217.
اور عبداللہ بن عمر اور زہری اور ابراہیم نخعی نے کہا مرتد عورت قتل کی جائے۔ اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ مرتدوں سے توبہ لی جائے اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران) میں فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے لگا جو ایمان لا کر پھر کافر بن گئے۔ حالانکہ (پہلے) یہ گواہی دے چکے تھے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سچے پیغمبر ہیں اور ان کی پیغمبری کی کھلی کھلی دلیلیں ان کے پاس آ چکیں اور اللہ تعالیٰ ایسے ہٹ دھرم لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا۔ ان لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی پھٹکار پڑے گی۔ اسی پھٹکار کی وجہ سے عذاب میں ہمیشہ پڑے رہیں گے کبھی ان کا عذاب ہلکا نہ ہو گا نہ ان کو مہلت ملے گی البتہ جن لوگوں نے ایسا کرنے کے بعد توبہ کی اپنی حالت درست کر لی تو اللہ ان کا قصور بخشنے والا مہربان ہے۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور پھر کافر ہو گئے پھر ان کا کفر بڑھتا گیا ان کی تو توبہ بھی قبول نہ ہو گی اور یہی لوگ تو (پرے سرے کے) گمراہ ہیں اور فرمایا مسلمانو! اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کا کہا مانو گے تو وہ ایمان لانے کے بعد تم کو کافر بنا کر چھوڑیں گے اور سورۃ نساء کے بیسویں رکوع میں فرمایا جو لوگ اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر کفر بڑھاتے چلے گئے ان کو تو اللہ تعالیٰ نہ بخشے گا نہ کبھی ان کو راہ راست پر لائے گا اور سورۃ المائدہ کے آٹھویں رکوع میں فرمایا جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں وہ ایسے لوگوں کو حاضر کر دے گا جن کو وہ چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں۔ مسلمانوں پر نرم دل کافروں پر کڑے اخیر آیت تک اور سورۃ النحل چودہویں رکوع میں فرمایا لیکن جو لوگ ایمان لائے اور دل کھول کر یعنی خوشی اور رغبت سے کفر اختیار کریں ان پر تو اللہ کا غضب اترے گا اور ان کو بڑا عذاب ہو گا اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں نے دنیا کی زندگی کے مزوں کو آخرت سے زیادہ پسند کیا اور یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا۔ یہی لوگ تو وہ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے وہ اللہ سے بالکل غافل ہو گئے ہیں تو آخرت میں چار و ناچار یہ لوگ خسارہ اٹھائیں گے۔ اخیر آیت «إن ربك من بعدها لغفور رحيم» تک۔ اور سورۃ البقرہ ستائیسویں رکوع میں فرمایا یہ کافر تو سدا تم سے لڑتے رہیں گے جب تک ان کا بس چلے تو وہ اپنے دین سے تم کو پھیر دیں (مرتد بنا دیں) اور تم میں جو لوگ اپنے دین (اسلام) سے پھر جائیں اور مرتے وقت کافر مریں ان کے سارے نیک اعمال دنیا اور آخرت میں گئے گزرے۔ وہ دوزخی ہیں ہمیشہ دوزخ میں ہی رہیں گے۔ (امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں ان سب آیات کو جمع کر دیا جو مرتدوں کے بارے میں قرآن مجید میں آئی تھیں)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ/حدیث: Q6922]
حدیث نمبر: 6922
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِزَنَادِقَةٍ، فَأَحْرَقَهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحْرِقْهُمْ، لِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ، وَلَقَتَلْتُهُمْ، لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے کہا علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ بےدین لوگ لائے گئے۔ آپ نے ان کو جلوا دیا۔ یہ خبر ابن عباس رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا اگر میں حاکم ہوتا تو ان کو کبھی نہ جلواتا (دوسری طرح سے سزا دیتا) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ میں جلانے سے منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگ اللہ کا عذاب ہے تم اللہ کے عذاب سے کسی کو مت عذاب دو میں ان کو قتل کروا ڈالتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین بدل ڈالے اسلام سے پھر جائے اس کو قتل کر ڈالو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ/حدیث: 6922]
حدیث نمبر: 6923
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ، فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ، فَقَالَ: يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، فَقَالَ:" لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ إِلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ اتَّبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، قَالَ: انْزِلْ، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، قَالَ: مَا هَذَا؟، قَالَ: كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ، ثُمَّ تَهَوَّدَ، قَالَ: اجْلِسْ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ، فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، انہوں نے قرۃ بن خالد سے، کہا مجھ سے حمید بن ہلال نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری سے، انہوں نے کہا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا میرے ساتھ اشعر قبیلے کے دو شخص تھے (نام نامعلوم) ایک میرے داہنے طرف تھا، دوسرا بائیں طرف۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے۔ دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عہدہ کی درخواست کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! (راوی کو شک ہے) میں نے اسی وقت عرض کیا: یا رسول اللہ! اس پروردگار کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا۔ انہوں نے اپنے دل کی بات مجھ سے نہیں کہی تھی اور مجھ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں شخص عہدہ چاہتے ہیں۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں جیسے میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں وہ آپ کے ہونٹ کے نیچے اٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی ہم سے عہدہ کی درخواست کرتا ہے ہم اس کو عہدہ نہیں دیتے۔ لیکن ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! تو یمن کی حکومت پر جا (خیر ابوموسیٰ روانہ ہوئے) اس کے بعد آپ نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھی ان کے پیچھے روانہ کیا۔ جب معاذ رضی اللہ عنہ یمن میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان کے بیٹھنے کے لیے گدا بچھوایا اور کہنے لگے سواری سے اترو گدے پر بیٹھو۔ اس وقت ان کے پاس ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس کی مشکیں کسی ہوئی تھیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ کون شخص ہے؟ انہوں نے کہا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہوا اب پھر یہودی ہو گیا ہے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا اجی تم سواری پر سے اتر کر بیٹھو۔ انہوں نے کہا میں نہیں بیٹھتا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے موافق یہ قتل نہ کیا جائے گا تین بار یہی کہا۔ آخر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا وہ قتل کیا گیا۔ پھر معاذ رضی اللہ عنہ بیٹھے۔ اب دونوں نے رات کی عبادت (تہجد گزاری) کا ذکر چھیڑا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا میں تو رات کو عبادت بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھ کو وہی ثواب ملے گا جو نماز پڑھنے اور عبادت کرنے میں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ/حدیث: 6923]