الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحِيَلِ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
3. بَابٌ في الزَّكَاةِ وَأَنْ لاَ يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلاَ يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ:
3. باب: زکوٰۃ میں حیلہ کرنے کا بیان۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) زکوٰۃ کے ڈر سے جو مال اکٹھا ہو اسے جدا جدا نہ کریں اور جو جدا جدا ہو اسے اکٹھا نہ کریں۔
حدیث نمبر: 6955
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ".
ہم سے محمد بن عبداللہ الانصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں (زکوٰۃ) کا حکم نامہ لکھ کر بھیجا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض قرار دیا تھا کہ متفرق صدقہ کو ایک جگہ جمع نہ کیا جائے اور نہ مجتمع صدقہ کو متفرق کیا جائے زکوٰۃ کے خوف سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحِيَلِ/حدیث: 6955]
حدیث نمبر: 6956
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ؟، فَقَالَ: الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ؟، قَالَ: شَهْرَ رَمَضَانَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا، قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ؟، قَالَ: فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ، قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا، وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي عِشْرِينَ وَمِائَةِ بَعِيرٍ حِقَّتَانِ، فَإِنْ أَهْلَكَهَا مُتَعَمِّدًا، أَوْ وَهَبَهَا، أَوِ احْتَالَ فِيهَا فِرَارًا مِنَ الزَّكَاةِ، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوسہیل نافع نے، ان سے ان کے والد مالک بن ابی عامر نے، اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک دیہاتی (ضمام بن ثعلبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہوا کہ اس کے سر کے بال پراگندہ تھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ وقت کی نمازیں۔ سوا ان نمازوں کے جو تم نفلی پڑھو۔ اس نے کہا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے کتنے روزے فرض کئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے روزے سوا ان کے جو تم نفلی رکھو۔ اس نے پوچھا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کتنی فرض کی ہے؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے مسائل بیان کئے۔ پھر اس دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو یہ عزت بخشی ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کیا ہے اس میں نہ میں کسی قسم کی زیادتی کروں گا اور نہ کمی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے صحیح کہا ہے تو جنت میں جائے گا اور بعض لوگوں نے کہا کہ ایک سو بیس اونٹوں میں دو حصے تین تین برس کی دو اونٹنیاں جو چوتھے برس میں لگی ہوں زکوٰۃ میں لازم آتی ہیں پس مگر کسی نے ان اونٹوں کو عمداً تلف کر ڈالا (مثلاً ذبح کر دیا) اور کوئی حیلہ کیا تو اس کے اوپر سے زکوٰۃ ساقط ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحِيَلِ/حدیث: 6956]
حدیث نمبر: 6957
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ فَيَطْلُبُهُ، وَيَقُولُ أَنَا كَنْزُكَ، قَالَ وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تم میں سے کسی کا خزانہ چتکبرا اژدھا بن کر آئے گا اس کا مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ اسے تلاش کر رہا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا خزانہ ہوں۔ فرمایا واللہ وہ مسلسل تلاش کرتا رہے گا یہاں تک کہ وہ شخص اپنا ہاتھ پھیلا دے گا اور اژدھا اسے لقمہ بنائے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحِيَلِ/حدیث: 6957]
حدیث نمبر: 6958
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا، تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَتَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ، فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ، فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا، أَوْ بِغَنَمٍ، أَوْ بِبَقَرٍ، أَوْ بِدَرَاهِمَ، فِرَارًا مِنَ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ احْتِيَالًا، فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: إِنْ زَكَّى إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الْحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسِتَّةٍ، جَازَتْ عَنْهُ.
‏‏‏‏ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانوروں کے مالک جنہوں نے ان کا شرعی حق ادا نہیں کیا ہو گا قیامت کے دن ان پر وہ جانور غالب کر دئیے جائیں گے اور وہ اپنی کھروں سے اس کے چہرے کو نوچیں گے۔ اور بعض لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اگر ایک شخص کے پاس اونٹ ہیں اور اسے خطرہ ہے کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہو جائے گی اور اس لیے وہ کسی دن زکوٰۃ سے بچنے کے لیے حیلہ کے طور پر اسی جیسے اونٹ یا بکری یا گائے یا دراہم کے بدلے میں بیچ دے تو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں اور پھر اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے اونٹ کی زکوٰۃ سال پورے ہونے سے ایک دن یا ایک سال پہلے دیدے تو زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحِيَلِ/حدیث: 6958]
حدیث نمبر: 6959
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:" اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْضِهِ عَنْهَا"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِذَا بَلَغَتِ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ، فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ، أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ، فَلَا شَيْءَ فِي مَالِهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر تھی اور ان کی وفات نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان کی طرف سے پوری کر۔ اس کے باوجود بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب اونٹ کی تعداد بیس ہو جائے تو اس میں چار بکریاں لازم ہیں۔ پس اگر سال پورا ہونے سے پہلے اونٹ کو ہبہ کر دے یا اسے بیچ دے۔ زکوٰۃ سے بچنے یا حیلہ کے طور پر تاکہ زکوٰۃ اس پر ختم ہو جائے تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہو گی۔ یہی حال اس صورت میں ہے اگر اس نے ضائع کر دیا اور پھر مر گیا تو اس کے مال پر کچھ واجب نہیں ہو گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحِيَلِ/حدیث: 6959]