الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
14. بَابُ مَنْ رَأَى لِلْقَاضِي أَنْ يَحْكُمَ بِعِلْمِهِ فِي أَمْرِ النَّاسِ إِذَا لَمْ يَخَفِ الظُّنُونَ وَالتُّهَمَةَ:
14. باب: قاضی کا اپنے ذاتی علم کی رو سے معاملات میں فیصلہ دینا درست ہے۔
حدیث نمبر: Q7161
كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِنْدٍ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ وَذَلِكَ إِذَا كَانَ أَمْرًا مَشْهُورًا.
‏‏‏‏ (قاضی کو اپنے ذاتی علم کی رو سے معاملات میں حکم دینا درست ہے، نہ کہ حدود اور حقوق اللہ میں) یہ بھی جب کہ بدگمانی اور تہمت کا ڈر نہ ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہند (ابوسفیان کی بیوی) کو یہ حکم دیا تھا کہ تو ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے مال میں سے اتنا لے سکتی ہے جو دستور کے موافق تجھ کو اور تیری اولاد کو کافی ہو اور یہ اس وقت ہو گا جب معاملہ مشہور ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: Q7161]
حدیث نمبر: 7161
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، ثُمَّ قَالَتْ: إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟، قَالَ لَهَا: لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ مِنْ مَعْرُوفٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئیں اور کہا: یا رسول اللہ! روئے زمین کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق اس درجہ میں ذلت کی خواہشمند ہوں جتنا آپ کے گھرانہ کی ذلت و رسوائی کی میں خواہشمند تھی لیکن اب میرا یہ حال ہے کہ میں سب سے زیادہ خواہشمند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت و سربلندی والا ہو۔ پھر انہوں نے کہا کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ بخیل آدمی ہیں، تو کیا میرے لیے کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر لے کر) اپنے اہل و عیال کو کھلاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے، اگر تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7161]