اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ المائدہ میں)(عیسیٰ علیہ السلام کے الفاظ میں) «تعلم ما في نفسي ولا أعلم ما في نفسك»”اور یا اللہ! تو وہ جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے لیکن میں وہ نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: Q7403]
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیرت مند نہیں اور اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی تعریف پسند کرنے والا نہیں۔“[صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7403]
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے صالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا، اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا موجود ہے «إن رحمتي تغلب غضبي» کہ ”میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔““[صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7404]
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا میں نے ابوصالح سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آ جاتا ہوں۔“[صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7405]