الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
33. بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ جِبْرِيلَ وَنِدَاءِ اللَّهِ الْمَلاَئِكَةَ:
33. باب: جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ اللہ کا کلام کرنا۔
حدیث نمبر: Q7485
وَقَالَ مَعْمَرٌ وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْآنَ أَيْ يُلْقَى عَلَيْكَ وَتَلَقَّاهُ أَنْتَ أَيْ تَأْخُذُهُ عَنْهُمْ وَمِثْلُهُ فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ.
‏‏‏‏ اور اللہ کا فرشتوں کو پکارنا۔ اور معمر بن مثنیٰ نے کہا آیت «وإنك لتلقى القرآن‏» (سورۃ النمل) کا مفہوم ہے جو فرمایا کہ اے پیغمبر! تجھ کو قرآن اللہ کی طرف سے ملتا ہے جو حکمت والا خبردار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن تجھ پر ڈالا جاتا ہے اور تو اس کو لیتا ہے جیسے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «فتلقى آدم من ربه كلمات‏» کہ آدم نے اپنے پروردگار سے چند کلمہ حاصل کئے رب کا استقبال کر کے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: Q7485]
حدیث نمبر: 7485
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا، فَأَحِبَّهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا، فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کے ‘، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر وہ آسمان میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ اہل آسمان بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور اس طرح روئے زمین میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہو جاتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7485]
حدیث نمبر: 7486
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟، فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور عصر اور فجر کی نمازیوں میں دو وقت کے فرشتے اکٹھے ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ فرشتے اوپر جاتے ہیں جنہوں نے رات تمہارے ساتھ گزاری ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ بندوں کے احوال کا سب سے زیادہ جاننے والا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ ا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے انہیں اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے جب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7486]
حدیث نمبر: 7487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ الْمَعْرُورِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ، فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، قُلْتُ: وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى، قَالَ: وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے معرور نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور مجھے بشارت دی کہ جو شخص اس حال میں مرے گا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا ہو گا تو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے پوچھا گو اس نے چوری اور زنا بھی کیا ہو؟ فرمایا کہ گو اس نے چوری اور زنا کیا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7487]