الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
1. باب وُجُوبِ الرِّوَايَةِ عَنِ الثِّقَاتِ، وَتَرْكِ الْكَذَّابِينَ
1. باب: ہمیشہ ثقہ اور معتبر لوگوں سے روایت کرنا چاہیے اور جن کا جھوٹ ثابت ہو ان سے روایت نہیں کرنی چاہیے۔
حدیث نمبر: 1-Q1
وَاعْلَمْ- وَفَّقَكَ اللَّهُ تَعَالَى- أَنَّ الْوَاجِبَ عَلَى كُلِّ أَحَدٍ عَرَفَ التَّمْيِيزَ بَيْنَ صَحِيحِ الرِّوَايَاتِ وَسَقِيمِهَا وَثِقَاتِ النَّاقِلِينَ لَهَا مِنَ الْمُتَّهَمِينَ أَنْ لاَ يَرْوِيَ مِنْهَا إِلاَّ مَا عَرَفَ صِحَّةَ مَخَارِجِهِ. وَالسِّتَارَةَ فِي نَاقِلِيهِ. وَأَنْ يَتَّقِيَ مِنْهَا مَا كَانَ مِنْهَا عَنْ أَهْلِ التُّهَمِ وَالْمُعَانِدِينَ مِنْ أَهْلِ الْبِدَعِ
‏‏‏‏ جان لو! اللہ تجھ کو توفیق دے جو شخص صحیح اور ضعیف حدیث میں تمیز کرنے کی قدرت رکھتا ہو اور ثقہ (‏‏‏‏معتبر) اور متہم (‏‏‏‏جن پر تہمت لگی ہو کذب وغیرہ کی) راویوں کو پہچانتا ہو اس پر واجب ہے کہ نہ روایت کرے مگر اس حدیث کو جس کے اصل کی صحت ہو اور اس کے نقل کرنے والے وہ لوگ ہوں جن کا عیب فاش نہ ہوا ہو، اور بچے ان لوگوں کی روایت سے جن پر تہمت لگائی ہے یا جو عناد رکھتے ہیں اہل بدعت میں سے۔ [صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ/حدیث: 1-Q1]
حدیث نمبر: 1-Q2
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الَّذِي قُلْنَا مِنْ هَذَا هُوَ اللاَّزِمُ دُونَ مَا خَالَفَهُ قَوْلُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ}
‏‏‏‏ اور دلیل اس پر جو ہم نے کہا: یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، ایسا نہ ہو کہ جا پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو پچھتاؤ اپنے کیے ہوئے پر۔‏‏‏‏ [صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ/حدیث: 1-Q2]
حدیث نمبر: 1-Q3
وَقَالَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ: {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الْشُّهَدَاءِ} وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ} فَدَلَّ بِمَا ذَكَرْنَا مِنْ هَذِهِ الآيِ أَنَّ خَبَرَ الْفَاسِقِ سَاقِطٌ غَيْرُ مَقْبُولٍ وَأَنَّ شَهَادَةَ غَيْرِ الْعَدْلِ مَرْدُودَةٌ وَالْخَبَرُ وَإِنْ فَارَقَ مَعْنَاهُ مَعْنَى الشَّهَادَةِ فِي بَعْضِ الْوُجُوهِ فَقَدْ يَجْتَمِعَانِ فِي أَعْظَمِ مَعَانِيهِمَا إِذْ كَانَ خَبَرُ الْفَاسِقِ غَيْرَ مَقْبُولٍ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَمَا أَنَّ شَهَادَتَهُ مَرْدُودَةٌ عِنْدَ جَمِيعِهِمْ
‏‏‏‏ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور گواہ کرو دو مردوں کو یا ایک مرد اور دو عورتوں کو جن کو تم پسند کرتے ہو (گواہی کیلئے یعنی جو سچے اور نیک معلوم ہوں) اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے گواہ کرو دو شخصوں کو جو عادل ہوں تو ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ فاسق کی بات بے اعتبار ہے اور [صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ/حدیث: 1-Q3]
حدیث نمبر: 1-Q4
وَدَلَّتِ السُّنَّةُ عَلَى نَفْيِ رِوَايَةِ الْمُنْكَرِ مِنَ الأَخْبَارِ كَنَحْوِ دَلاَلَةِ الْقُرْآنِ عَلَى نَفْيِ خَبَرِ الْفَاسِقِ. وَهُوَ الأَثَرُ الْمَشْهُورُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ» .
‏‏‏‏ اسی طرح حدیث شریف سے یہ بھی بات معلوم ہوتی ہے کہ منکر روایت کا بیان کرنا (جس کے غلط ہونے کا احتمال ہو) درست نہیں جیسے قرآن سے معلوم ہوتا ہے اور وہ حدیث وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ شہرت منقول ہے کہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ خود جھوٹا ہے۔ [صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ/حدیث: 1-Q4]