اور کہتے ہیں کہ اذان دینے پر کچھ لوگوں میں اختلاف ہوا تو سعد بن وقاص نے (فیصلہ کے لیے) ان میں قرعہ ڈلوایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q615]
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے سمی سے جو ابوبکر عبدالرحمٰن بن حارث کے غلام تھے خبر دی، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے۔ پھر ان کے لیے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا، تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے، تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لیے آتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 615]