الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
13. بَابُ الأَذَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ:
13. باب: صبح صادق سے پہلے اذان دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 621
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَوْ أَحَدًا مِنْكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَلِيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ الْفَجْرُ أَوِ الصُّبْحُ، وَقَالَ: بأَصَابِعِهِ وَرَفَعَهَا إِلَى فَوْقُ وَطَأْطَأَ إِلَى أَسْفَلُ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا"، وَقَالَ زُهَيْرٌ: بِسَبَّابَتَيْهِ إِحْدَاهُمَا فَوْقَ الْأُخْرَى ثُمَّ مَدَّهَا عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن طرخان تیمی نے بیان کیا ابوعثمان عبدالرحمٰن نہدی سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ رات رہے سے اذان دیتے ہیں یا (یہ کہا کہ) پکارتے ہیں۔ تاکہ جو لوگ عبادت کے لیے جاگے ہیں وہ آرام کرنے کے لیے لوٹ جائیں اور جو ابھی سوئے ہوئے ہیں وہ ہوشیار ہو جائیں۔ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ فجر یا صبح صادق ہو گئی اور آپ نے اپنی انگلیوں کے اشارے سے (طلوع صبح کی کیفیت) بتائی۔ انگلیوں کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر آہستہ سے انہیں نیچے لائے اور پھر فرمایا کہ اس طرح (فجر ہوتی ہے) زہیر راوی نے بھی شہادت کی انگلی ایک دوسری پر رکھی، پھر انہیں دائیں بائیں جانب پھیلا دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 621]
حدیث نمبر: 622
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابواسامہ حماد بن اسامہ نے خبر دی، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے قاسم بن محمد سے اور انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا اور نافع نے ابن عمر سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بلال رات رہے میں اذان دیتے ہیں۔ عبداللہ ابن ام مکتوم کی اذان تک تم (سحری) کھا پی سکتے ہو)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 622]
حدیث نمبر: 623
ح وحَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عِيسَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ، قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
(دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضل بن موسیٰ نے، کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عمر نے قاسم بن محمد سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال رات رہے میں اذان دیتے ہیں۔ عبداللہ ابن ام مکتوم کی اذان تک تم (سحری) کھا پی سکتے ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 623]