الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
32. باب بَيَانِ كُفْرِ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِالنَّوْءِ:
32. باب: اس شخص کے کفر کا بیان جو کہے کہ بارش ستاروں کی گردش ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 231
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ السَّمَاءِ، كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: قَالَ: " أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ، فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي، كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي، مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ ".
حضرت زید بن جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر رات کو ہونے والی بارش کے بعد، ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ انہوں نےجواب دیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (آج) میرے بندوں میں سے کوئی مجھ پر ایمان لانےو الا اور (کوئی میرےساتھ) کفر کرنے والا ہو گیا۔ جس نے یہ کہا ہے کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کےفضل اور رحمت سےبارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان رکھنے والا اور ستارے کے ساتھ کفر کرنے والا ہے اور جس نے کہا کہ ہم پر فلاں فلاں ستارے (کےغروب و طلوع ہونے) کی وجہ سے بارش ہوئی ہے تو وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا اور ستارے پر ایمان رکھنے والا ہے
حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر صبح کی جماعت کرائی، جب کہ رات کو بارش ہو چکی تھی۔ آپؐ سلام پھیر کر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور پوچھا: کیا جانتے ہو تمھارے رب نے کیا فرمایا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسولؐ کو ہی زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "میرے بندوں میں سے کچھ کی صبح مجھ پر ایمان پہ ہوئی، اور بعض کی میرے ساتھ کفر پر۔ جس نے تو یہ کہا کہ ہم پر بارش اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت کے باعث ہوئی تو اس نے مجھ پر ایمان رکھا اور ستارے کے ساتھ کفر کیا اور جس نے یہ کہا ہم پر فلاں فلاں ستارے کے غروب و طلوع سے ہوئی ہے، اس نے میرے ساتھ کفر کا برتاؤ کیا اور ستاروں پر ایمان رکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 71
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الصلاة، باب: يستقبل الامام الناس اذا سلم برقم (810) وفي الاستسقاء، باب: قول الله تعالى ﴿وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ﴾ برقم (991) وفي المغازی باب: غزوة الحديبية مطولا برقم (3916) وفى التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿يُرِيدُونَ أَن يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ﴾ برقم (7064) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلب، باب: في النجوم برقم (3906) والنسائي في ((المجتبى)) 3/ 165 في الاستسقاء، باب: كراهية الاستمطار بالكوكب برقم (1524) انظر ((التحفة)) برقم (3757)»

حدیث نمبر: 232
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، ومحمد بن سلمة المرادي ، قَالَ الْمُرَادِيُّ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، وَقَالَ الآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى مَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالَ: " مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ، إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ الْكَوَاكِبُ وَبِالْكَوَاكِبِ ".
عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نےحدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے رب عز وجل نے کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: جو نعمت بھی میں بندوں کو دیتا ہوں تو ان میں سے ایک گروہ (سے تعلق رکھنے والے لوگ) اس (نعمت) کے سبب سے کفرکرنے والےہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں: فلاں ستارے (نے یہ نعمت دی ہے) یا فلاں فلاں ستاروں کے سبب سے (ملی ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم نھیں کہ تمھارے رب نے کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: جو نعمت بھی میں بندوں کو دیتا ہوں تو ایک گروہ اس کی نا شکری کرتا ہے، کہتا ہے: وہ فلاں ستارے یا ستاروں سے حاصل ہوئی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 72
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 165/3 في الاستسقاء، باب: كراهية الاستمطار بالكوكب انظر۔ ((التحفة)) برقم (14113)»

حدیث نمبر: 233
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ بَرَكَةٍ، إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنَ النَّاسِ بِهَا كَافِرِينَ، يُنْزِلُ اللَّهُ الْغَيْثَ، فَيَقُولُونَ الْكَوْكَبُ كَذَا وَكَذَا "، وَفِي حَدِيثِ الْمُرَادِيِّ: بِكَوْكَبِ كَذَا وَكَذَا.
محمد بن سلمہ مرادی نے اپنی سند سے اور عمرو بن سواد نے اپنی سند سے عمرو بن حارث سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ آسمان سے برکت (بارش) نازل نہیں کرتا مگر لوگوں کا ایک گروہ، اس کے سبب سے کافر ہو جاتا ہے، بارش اللہ تعالیٰ اتارتا ہے (لیکن) یہ لوگ کہتے ہیں: فلاں فلاں ستارے کے باعث (اتری ہے۔) اور مرادی کی روایت کے یہ ا لفاظ ہیں: فلاں فلاں ستارے کے باعث (اتری ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ آسمان سے برکت (بارش) اتارتا ہے تو لوگوں کا ایک گروہ اس کے باعث ناشکری کرتا ہے۔ بارش اللہ تعالیٰ اتارتا ہے تو لوگ کہتے ہیں: فلاں فلاں ستارا۔ اور مرادی کی روایت میں ہے: فلاں فلاں ستارے کے باعث ہوئی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 72
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15472)»

حدیث نمبر: 234
وحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاكِرٌ، وَمِنْهُمْ كَافِرٌ "، قَالُوا: هَذِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَقَدْ صَدَقَ نَوْءُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فَلا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ حَتَّى بَلَغَ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ سورة الواقعة آية 75 - 82.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور میں لوگوں کو بارش سے نوازا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ شکر گزار ہو گئے ہیں اور کچھ کافر (ناشکرے)، (بعض) لوگوں نے کہا: یہ اللہ کی رحمت ہے اور بعض نے کہا: فلاں فلاں نوء (ایک ستارے کا غروب اور اس کے سبب سے دوسرے کی بلندی) سچی نکلی۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی: میں ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی قسم کھاتا ہوں۔ (سے لے کر) اس آیت تک: اور تم اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ تم اس کی تکذیب کرتے ہو۔
حضرت ابنِ عبّاس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لوگوں پر بارش برسی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ شکر گزار بنے اور کچھ ناشکرے۔ کچھ نے کہا: یہ اللہ کی رحمت ہے، اور کچھ نے کہا: فلاں نوء اور فلاں نوء کا کام ہے۔ ابنِ عبّاس ؓ فرماتے ہیں: اس پر یہ آیت اتری: مجھے ستاروں کے گرنے کی قسم سے لے کر تمھارا حصہ اور نصیب یہی ہے کہ تم جھٹلاتے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 73
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5672)»