الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
34. باب بَيَانِ نُقْصَانِ الإِيمَانِ بِنَقْصِ الطَّاعَاتِ وَبَيَانِ إِطْلاَقِ لَفْظِ الْكُفْرِ عَلَى غَيْرِ الْكُفْرِ بِاللَّهِ كَكُفْرِ النِّعْمَةِ وَالْحُقُوقِ:
34. باب: عبادات کی کمی سے ایمان کا گھٹنا، اور کفر کا کفران نعمت پر اطلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 241
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ، وَأَكْثِرْنَ الِاسْتِغْفَارَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ: وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ: " أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ، فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ، فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ، وَتَمْكُثُ اللَّيَالِي، مَا تُصَلِّي، وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ، فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ ".
لیث نے ابن ہادلیثی سے خبر دی کہ عبد اللہ بن دینار نےحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ کیا کرو، اور زیادہ سے زیادہ استغفار کیا کرو، کیونکہ میں نے دوزخیوں میں اکثریت تمہاری دیکھی ہے۔ ان میں سے ایک دلیر اورسمجھ دار عورت نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں کیا ہے، دوزخ میں جانے والوں کی اکثریت ہماری (کیوں) ہے؟ آپ نے فرمایا: تم لعنت بہت بھیجتی ہو اور خاوند کا کفران (نعمت) کرتی ہو، میں نے عقل و دین میں کم ہونے کے باوجود، عقل مند شخص پر غالب آنے میں تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔ اس نے پوچھا؟ اے اللہ کے رسول! عقل و دین میں کمی کیا ہے؟ آپ نےفرمایا: عقل میں کمی یہ ہے کہ دوعورتوں کی شہادت ایک مرد کے برابر ہے، یہ توہوئی عقل کی کمی اور وہ (حیض کے دوران میں) کئی راتیں (اور دن) گزارتی ہے کہ نماز نہیں پڑھتی اور رمضان میں بے روزہ رہتی ہے تویہ دین میں کمی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ کیا کرواور زیادہ سے زیادہ استغفار کیا کرو، کیونکہ میں نے تمھاری کثیر تعداد کو دوزخ میں دیکھا ہے۔ ان میں سے ایک عقل مند عورت نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! ہماری اکثریت دوزخ میں کیوں ہے؟ آپؐ نے فرمایا: تم لعنت بہت بھیجتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو۔ میں نے عقل و دین میں کم ہونے کے باوجود دانا و عقل مند شخص کو مغلوب کر لینے والی تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔ اس نے پوچھا: عقل و دین میں کیا کمی ہے؟ آپؐ نے فرمایا: عقل میں کمی یہ ہے کہ دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کے برابر ہے تو یہ عقل میں کمی ہوئی۔ اور وہ کئی راتیں (دن) نماز نہیں پڑھ سکتی (ماہواری کی وجہ سے) اور رمضان میں نہ روزہ رکھ سکتی ہے تو یہ دین و اطاعت کی کمی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 79
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في السنة، باب: الدليل على زيادة الايمان ونقصانه مختصراً برقم (3680) وابن ماجه في ((سننه)) في الفتن، باب: فتنة النساء برقم (4003) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (8261)»

حدیث نمبر: 242
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
(لیث کے بجائے) بکر بن مضر نے ابن ہاد سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی
امام صاحب ایک دوسری سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 79
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه»

حدیث نمبر: 243
وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ سیدنا ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کے ہم معنی بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 243]
ترقیم فوادعبدالباقی: 80
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحـه)) في الحيض، باب: ترك الحائض الصوم برقم (298) - وفى العيدين، باب: الخروج الى المصلى بغير منبر - مطولا برقم (913) وفي الزكاة، باب: الزكاة على الاقارب مطولا برقم (1393) وفى الصوم، باب: الحائض تترك الصوم والصلاة، مختصراً برقم (1850) وفى الشهادات، باب: شهادة النساء برقم (2515) و (المولف) [مسلم] في صلاة العيدين برقم (2050) والنسائي في ((المجتبی)) 187/3 في العيدن، باب: استقبال الامام الناس بوجهه، في باب: حث الامام على الصدقة في الخطبة 188/3 وابن ماجه في ((سننه)) في اقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في الخطبة في العيدين برقم ((1288) انظر ((التحفة)) برقم (13006 و 4271)»